اقلیتوں کی تعلیمی اسکیمات منسوخ کرنے کی مذمت، سابق رکن راجیہ سبھا عزیز پاشاہ کا خطاب
حیدرآباد۔/21فروری، ( سیاست نیوز) آل انڈیا تنظیم انصاف کی جانب سے آج دھرنا چوک اندرا پارک پر دھرنا منظم کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانب سے اقلیتی بجٹ کی منظوری میں ناانصافی پر سخت تنقید کی گئی۔ دھرنا میں مرد و خواتین کی کثیر تعداد نے حصہ لیا۔ سابق رکن راجیہ سبھا اور آل انڈیا تنظیم انصاف کے صدر سید عزیز پاشاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کا بجٹ نریندر مودی کے سب کا ساتھ سب کا وکاس نعرہ کو بے نقاب کرتا ہے۔ مرکزی حکومت نے ملک میں 20 فیصد اقلیتوں کیلئے 0.01 فیصد بجٹ مختص کیا ہے۔ نریندر مودی سماجی انصاف اور تمام طبقات کی یکساں ترقی کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن بجٹ نے ان دعوؤں کو کھوکھلا ثابت کردیا۔ نریندر مودی حکومت کا پہلا بجٹ 2014-15 میں تھا جس میں اقلیتی بہبود کیلئے 3734.01 کروڑ مختص کئے گئے اور آٹھ برسوں کے بعد عام بجٹ میں 45.03 کروڑ کا اضافہ کیا گیا لیکن اقلیتی بجٹ کو گھٹا کر 3097 کروڑ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختص کردہ فنڈز میں محض 47 فیصد خرچ کیا جارہا ہے۔ عزیز پاشاہ نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت تعلیم کے شعبہ میں اقلیتوں سے ناانصافی کررہی ہے۔ پری میٹرک اسکالر شپ اور مولانا آزاد فیلوشپ کو بند کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی دور حکومت میں مدارس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور مدارس کیلئے بجٹ کو 160 کروڑ سے گھٹاکر صرف 10 کروڑ کیا گیا۔ مولانا آزاد فیلوشپ کی برخواستگی سے اقلیتوں کو اعلیٰ تعلیم کے شعبہ میں حوصلہ افزائی ختم ہوجائے گی۔ عزیز پاشاہ نے مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی اسکیمات میں کمی پر سخت تنقید کی اور کہا کہ آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت مسلمانوں کو یکساں ترقی کے مواقع کی فراہمی کا تیقن دے رہے ہیں جبکہ مرکزی حکومت کے عملی اقدامات تیقن کے برخلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ترقی کے بجائے نفرت اور فرقہ پرستی کی سیاست کررہی ہے۔ دھرنا سے کنوینر منیر پٹیل، جوائنٹ کنوینر محترمہ فہمیدہ بیگم، شیخ ندیم، انور بیگ اور دوسروں نے مخاطب کیا۔ر
