ریاستی عہدیداروں کو چیف منسٹر کی ہدایت ، مختلف نمائندگیوں پر اقدامات کی تفصیلات حاصل کرنے کی بھی کوشش
حیدرآباد۔23جنوری(سیاست نیوز) ریاستی حکومت کے عہدیداروں کو چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے مرکزی حکومت کے بجٹ پر خصوصی نظر رکھنے کی ہدایت دی ہے اور کہا بجٹ سے قبل حکومت تلنگانہ کی جانب سے مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں سے کی گئی نمائندگیوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کریں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست تلنگانہ کی تجاویز کو قبول کیا گیا ہے یا نہیں۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق گذشتہ انتخابات کے بعد سے اب تک حکومت تلنگانہ کی جانب سے مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں سے کی گئی نمائندگیوں کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے متعلق بھی تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ اس بات کا پتہ چل سکے کہ مرکزی حکومت کے بجٹ میں تلنگانہ کو کیا حصہ دیا جا رہاہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاستی حکومت کے اعلی عہدیدارو ںنے چیف منسٹر کی جانب سے ان ہدایات کے موصول ہونے کے بعد اس بات سے واقفیت حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں کہ مرکزی حکومت کی جانب سے بجٹ 2020-21 میں مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کو کیا حاصل ہوگا۔ چیف منسٹر نے ریاست کی مجموعی ترقی اور معاشی حالت کی بہتری کیلئے ریاست میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ نئے اداروں کے قیام کے سلسلہ میں بھی وزیر اعظم سے نمائندگی کی تھی لیکن سابق میں کی جانے والی نمائندگیوں کے باثر نہ ہونے کے سبب اس مرتبہ قبل ازوقت اطلاعات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیں تاکہ ریاستی حکومت کو اپنے بجٹ کی تیاری کے سلسلہ میں زمینی صورتحال کا اندازہ ہوسکے۔ مرکزی بجٹ میں ریاست کو حاصل ہونے والے حصہ پر اب تک بھی حکومت کی جانب سے عدم اطمینان کا اظہار کیا جاتارہا ہے لیکن اس مرتبہ چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ مطمئن ہیں کہ ریاست تلنگانہ کی جانب سے مرکز کو روانہ کی گئی تجاویز کو بجٹ میں شامل کیا جائے گا کیونکہ مرکزی حکومت کی وزارتوں کی جانب سے ریاست میں نئے اداروں کے قیام کے علاوہ ٹیکسٹائل پارک اور دیگر کی منظوری کے سلسلہ میں مسلسل نمائندگی کی جا رہی ہے اور ان نمائندگیوں پر وزراء اور حکومت نے اس بات کا تیقن دے رکھا ہے کہ وہ مجوزہ بجٹ میں ان منصوبوں کو شامل کرتے ہوئے حکومت تلنگانہ سے کئے گئے وعدوں کو پوراکریں گے لیکن مرکزی حکومت کی معاشی پالیسی اور ملک کی معیشت کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس مرتبہ بھی مرکزی بجٹ میں ریاست تلنگانہ کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔