مرکزی وزیر امیت شاہ کی بند کمرہ میں میٹنگ اور راجہ سنگھ!

,

   

پولیس میں رام بھکتی ختم کا ازالہ؟ راجہ سنگھ کی شکایت دور ہوگئی؟

حیدرآباد۔ 24 اگست (سیاست نیوز) مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے دو ماہ کے دوران تین مرتبہ تلنگانہ کا دورہ کیا اور ہر دورے میں شہر کی ایک ہوٹل میں پارٹی قائدین کے ساتھ بند کمرہ میں خفیہ اجلاس منعقد کیا۔ پارٹی کے قائدین نے ہمیشہ مستقبل کی حکمت عملی کے بارے میں تبادلہ خیال کرنے کے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس خفیہ اجلاس میں کیا حکمت عملی اختیار کی گئی وہ معمہ بنی ہوئی ہے۔ شہر اور ریاست میں جو حالات ہیں اس پر شکوک و شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔ 8 سال میں پہلی مرتبہ پرانے شہر میں بند منایا گیا ہے۔ حالات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ بی جے پی کے معطل شدہ رکن اسمبلی راجہ سنگھ کو صبح گرفتار کرتے ہوئے شام میں ڈرامائی انداز میں ان کی رہائی عمل میں آئی ہے۔ اس عمل پر تلنگانہ حکومت اور پولیس کا رول بھی مشکوک ہوگیا ہے۔ مغربی بنگال میں بی جے پی نے اپنی جو طاقت جھونکی تھی وہی سارے سیاسی ہتھکنڈے تلنگانہ اور حیدرآباد میں آزمائے جارہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی تلنگانہ میں سیاسی جنگ کی آڑ میں مذہبی منافرت پھیلاتے ہوئے نفرت کے ماحول کو فروغ دے رہی ہے۔ شان رسالتؐ میں گستاخی کرنا بی جے پی کیلئے فیشن بن گیا ہے۔ جس سے شہر اور ریاست کے لا اینڈ آرڈر کو بگاڑنے کی بار بار کوشش کی جارہی ہے۔ امیت شاہ جب بھی تلنگانہ کے دورے پر آتے ہیں جلسہ عام سے خطاب کے دوران نظام حکومت کی مخالفت، سقوط حیدرآباد، رضاکاروں اور اویسی برادرس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی تقاریر میں ترقی اور فلاح و بہبود کا کوئی تذکرہ نہیں ہوتا۔ بنڈی سنجے کو تلنگانہ بی جے پی کا صدر بنانے کے بعد ریاست میں فرقہ واریت کو بڑھانے اور نفرت کے بازار کو گرم کرنے کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھی جارہی ہے۔ بنڈی سنجے نے شرارتاً اپنی پدیاترا کا آغاز چارمینار کی مندر میں پوجا کرتے ہوئے کیا۔ مسلم ناموں سے موجود شہروں سے بی جے پی کو نفرت ہے اس کو تبدل کرنے کا شوشہ چھوڑا جاتا ہے۔ اس طرح بنڈی سنجے کی پدیاترا میں مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ شہر حیدرآباد میں گوشہ محل اسمبلی حلقہ کی نمائندگی کرنے والے متنازعہ بی جے پی کے معطل شدہ رکن اسمبلی ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کیخلاف نفرت کا زہر اگلتے ہیں۔ دو دن قبل انہوں نے سوشل میڈیا میں شان رسالتؐ میں گستاخی کرتے ہوئے جہاں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے وہیں شہر کے امن و امان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ ملعون رکن اسمبلی کیخلاف منظم انداز میں کارروائی کرنے کے بجائے پولیس کی کارروائی آنسو پوچھنے کے مترادف ہے۔ مسلمان جتنے ملعون رکن اسمبلی سے ناراض ہیں اتنے ہی ناراض پولیس اور حکومت کی کارروائیوں سے بھی ہیں۔ شہر حیدرآباد اور ریاست تلنگانہ کے تازہ کشیدہ حالات سے نووٹل ہوٹل کے خفیہ اجلاس پر شکوک و شبہات کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ کیا بند کمرے کہ اجلاسوں میں یہی حکمت عملی احتیار کی جارہی ہے جو ریاست میں دیکھنے کو مل رہی ہے؟ سیاسی فائدے کیلئے امن و امان کو غارت کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔ منور فاروقی کے کامیڈی شو کی کامیابی کے بعد احتجاج کرتے ہوئے راجہ سنگھ نے کہا تھا کہ محکمہ پولیس میں رام بھکتی ختم ہوگئی ہے۔ جس کے دو دن بعد پولیس نے شان رسالتؐ میں گستاخی کرنے والے راجہ سنگھ کو گرفتار کیا مگر ان کے خلاف سی آر پی سی کے دفعہ 41A کی نوٹس جاری نہیں کی جس سے پولیس نے جو ثبوت پیش کیا ہے اس سے راجہ سنگھ کو پولیس کیخلاف جو شکایت تھی وہ ختم ہوگئی ہوں گی۔ ن