مرکزی وزیر فینانس نے بیٹی کا فرض نبھایا ، بہو ہونے کی ذمہ داری کو فراموش کردیا

   


چینائی میٹرو پراجکٹ کے لیے 63,246 کروڑ مختص ، حیدرآباد کو ایک روپیہ بھی نہیں دیا
حیدرآباد :۔ پبلک ٹرانسپورٹ نظام میں میٹرو ریل دوسرے ٹرانسپورٹ کے بہ نسبت سہولت بخش آرام دہ ٹرانسپورٹ ہے ۔ آلودگی سے پاک ہونے کے ساتھ ساتھ مقررہ وقت پر مسافرین اپنی منزل مقصود کو پہونچ جاتے ہیں ۔ یہ ٹرانسپورٹ محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ عالمی معیارات پر کھرا اترنے والا ٹرانسپورٹ ہے ۔ جس کی وجہ سے ملک میں میٹرو شہروں میں اس ٹرانسپورٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے ۔ جس کو مد نظر رکھتے ہوئے مرکزی و ریاستی حکومتوں نے ملک کے مختلف شہروں میں میٹرو ریل کو متعارف کروایا ہے ۔ تاہم بجٹ مختص کرنے کے معاملے میں مرکزی حکومت نے ریاست تلنگانہ کے صدر مقام حیدرآباد کے میٹرو پراجکٹ کو یکسر نظر انداز کردیا ہے ۔ حیدرآباد میٹرو ریل پراجکٹ کے لیے ایک روپیہ بھی مختص نہیں کیا گیا ۔ تاحال حیدرآباد میں میٹرو کے پہلے مرحلے کے پراجکٹ کے تحت دنیا کا سب سے بڑا ( پی پی پی ) حکومت اور خانگی شعبہ کے اشتراک سے تین کاریڈار پر مشتمل 69 کیلو میٹر تک میٹرو ریل کا راستہ ہموار کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی دوسرے مرحلے کے تحت مزید 81 کیلو میٹر تک میٹرو ریل کو توسیع دینے کی تجویز تیار کی ہے ۔ ملک میں دہلی کے بعد دوسرا بڑا میٹرو پراجکٹ ہونے کا حیدرآباد کو اعزاز حاصل ہے ۔ ایسے شہر کو دوسرے مرحلے کے میٹرو پراجکٹ کو مرکزی بجٹ میں فنڈز کی عدم فراہمی پر شہریوں میںناراضگی پائی جاتی ہے جب کہ ملک کے دوسرے شہروں بنگلور اور چینائی کے ساتھ مزید 4 شہروں کے لیے ہزاروں کروڑہا روپئے مرکزی بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں ۔ لیکن شہر حیدرآباد کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن تلگو ریاستوں کی بہو ہے مگر انہوں نے اپنی آبائی ریاست ٹاملناڈو کو بجٹ میں اہمیت دیتے ہوئے بیٹی ہونے کا فرض نبھایا ہے ۔ مگر تلگو ریاستوں کی بہو ہونے کی ذمہ داری کو فراموش کردیا ہے ۔ جس پر سوشیل میڈیا میں مرکزی وزیر فینانس کو ٹرول کیا جارہا ہے ۔ چینائی میٹرو ریل کی توسیع کے لیے 63,246 کروڑ مختص کئے گئے ہیں مگر تلنگانہ کے حیدرآباد میٹرو اور آندھرا پردیش کے میٹرو پراجکٹس کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے ۔۔