حیدرآباد کی فہرست میں 4 لاکھ اضافی نام ہونے کا دعوی ۔ الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال
حیدرآباد 24 اگسٹ(سیاست نیوز) ووٹر لسٹ میں دھاندلیوں اور ووٹ چوری پر راہول گاندھی کے الزامات کی مرکزی وزیر جی کشن ریڈی نے عملا توثیق کردی !الیکشن کمیشن کی فہرست رائے دہندگان کی تیاری میں لاپرواہی و ووٹر لسٹ کی تنقیح کے نام پر مہم کے سلسلہ میں راہول گاندھی کے الزامات کی مخالفت کے دوران جی کشن ریڈی نے حیدرآباد کی فہرست رائے دہندگان میں 4لاکھ سے زائد فرضی ووٹرس کی موجودگی کا دعویٰ کیا جبکہ کانگریس قائد مسٹر فیروز خان کئی برسوں سے فہرست رائے دہندگان میں 6 لاکھ سے زائد فرضی ووٹرس کی موجودگی کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔ صدر مجلس بچاؤ تحریک جناب مجید اللہ خان فرحت حیدرآباد کی ووٹر لسٹ میں 50 فیصد فرضی ووٹرس کی موجودگی کی شکایات کرتے رہے ہیںلیکن اب جبکہ ملک بھر میں انتخابات سے عین قبل فہرست میں ووٹرس کے اضافہ اور تخفیف کے متعلق قائد اپوزیشن راہول گاندھی شواہد کے ساتھ عوام میں پہنچ چکے ہیں اور بہار ‘ بنگال اور اترپردیش میں الیکشن کمیشن سے SIR کے نام پر ووٹرس کی تخفیف کی جانے لگی ہے جبکہ مہاراشٹرا میں عین انتخابات سے قبل ووٹرس کے اضافہ کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے الیکشن کمیشن کی ساکھ متاثر ہونے لگی ہے۔ مرکزی وزیر کشن ریڈی نے کل حیدرآباد کی ووٹر لسٹ میں فرضی ناموں کی موجود گی کا دعویٰ کرکے راہول گاندھی کے الیکشن کمیشن پر الزامات کی عملا توثیق کی ہے ۔ واضح رہے کہ راہول گاندھی نے ملک کے مختلف حصوں میں انتخابات کے دوران ’ووٹ کی چوری‘ اور شہریوں کو رائے دہی سے محروم کرنے کے علاوہ فرضی ووٹرس کی تعداد میں اضافہ کے الزامات عائد کئے اور الیکشن کمیشن کو بی جے پی ایجنٹ کے طور پر کام کرنے والی مشنری قرار دے رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے اس معاملہ میں پریس کانفرنس کے دوران بھی کوئی وضاحت نہیں کی بلکہ الیکشن کمیشن پر الزامات کو بے بنیاد قرار دینے پر اکتفاء کیا جبکہ جو الزام عائد کئے جا رہے ہیں ان سے متعلق شواہد بھی پیش کئے جانے لگے ہیں۔ سیاسی ماہرین کا کہناہے کہ جب تک ووٹر لسٹ کو آدھار سے منسلک کرنے اقدامات نہیں کئے جاتے اس وقت تک شفاف فہرست کی تیاری ممکن نہیں اور مراکز رائے دہی میں جب تک بائیومیٹرک کے ذریعہ ووٹ کی اجرائی کو یقینی نہیں بنایا جاتا اس وقت تک انتخابات میں شفافیت نہیں لائی جاسکتی اور تلبیس شخصی کو نہیں روکا جاسکتا۔3