مرکزی وزیر کے فرزند آشیش مشرا و دیگر کے خلاف قتل کا مقدمہ درج

   

لکھیم پور تشدد کے مہلوکین کو فی کس 45 لاکھ ایکس گریشیا کا اعلان ۔ زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپئے کی امداد

نئی دہلی : یوپی پولیس نے لکھیم پور تشدد کیس میں مرکزی وزیر اجے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سمیت 14 کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یوپی پولیس نے یہ معاملہ دفعہ 302 ، 120B اور دیگر دفعات کے تحت درج کیا ہے۔ وزیر نے بھی پولیس میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ دوسری جانب بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت موقع پر پہنچ گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسانوں نے مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی اور ان کے بیٹے آشیش مشرا ٹینی کے خلاف ٹکونیا میں مقدمہ درج کرایا ہے۔کسان رہنماؤں نے الزام لگایا کہ وزیر کے بیٹے کے قافلے میں شامل گاڑیوں نے احتجاجی کسانوں کو کچل دیا۔ اس کے بعد تشدد بھڑک اٹھا اور 4 کسانوں کے علاوہ قافلے میں شامل چار دیگر افراد بھی مارے گئے۔ حکومت نے مہلوکین کے لواحقین کے لیے معاوضہ کا اعلان کیا ۔ اے ڈی جی لا اینڈ آرڈر پرشانت کمار نے بتایا کہ حکومت مہلوک کسانوں کے خاندانوں کو 45 لاکھ روپئے دے گی۔ نیز گھر کے ایک فردکو نوکری دی جائے گی۔ 10 لاکھ زخمیوں کو دئیے جائیں گے۔ کسانوں کی شکایت کی بنیاد پر ایف آئی آر درج کی جائیگی۔ ہائی کورٹ کا ایک ریٹائرڈ جج معاملے کی تحقیقات کرے گا۔ اس سے قبل چیف منسٹر اترپردیش آدتیہ ناتھ نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس واقعہ کی وجوہات کی تہہ تک جائے گی اور ملوث عناصر کو بے نقاب کریگی اور مجرموں کے خلاف کارروائی کرے گی۔ حکومت کے اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جو بھی اس واقعہ کا ذمہ دار ہے ، حکومت اس کے خلاف سخت کارروائی کرے گی۔ اس دوران مرکزی وزیر مملکت داخلہ اجے مشرا نے تشدد کیلئے بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اجے مشرا نے کہا ہے کہ میں اور میرا بیٹا اس وقت وہاں نہیں تھے۔ اس کی جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے۔ مشرا نے کہا کہ ہمارے کارکنان بھی ہلاک ہوئے ، انہیں معاوضہ بھی ملنا چاہیے۔ہم نے اس پر آدتیہ ناتھ سے بات کی ہے۔ جو لوگ قصوروار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح ہمارے کارکنوں کو مارا پیٹا گیا ہے ، اگر میرا بیٹا بھی وہاں ہوتا تو اسے بھی مارا پیٹا جاتا۔