مرکز او بی سی ، ایس سی ایس ٹی کو اونچے عہدے پر نہیں دیکھنا چاہتی

,

   

Ferty9 Clinic

مساوی ترقی کیلئے مردم شماری ضروری، مودی حکومت اڈانی کا قرضہ معاف کرتی ہے کسانوں کا نہیں: پرینکا گاندھی

بھوپال: مدھیہ پردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے دموہ پہنچ کر ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے تین سالوں میں صرف 21 نوکریاں دی ہیں، جب ہم حکومت میں آئیں گے تو ہجرت کو روکیں گے۔پرینکا گاندھی نے کہا، شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے 18 سال کے دور حکومت میں مدھیہ پردیش میں کوئی ترقی نہیں کی۔ ملکی دولت بڑے صنعتکار دوستوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔ آپ نے چھوٹے صنعت کاروں کی کمر توڑ دی ہے۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے چھوٹی صنعتیں ختم ہونے کے دہانے پر ہیں۔ کسانوں کی بھی کمر توڑ دی اور انہیں کوئی ریلیف نہیں ملا۔دموہ ریلی میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہا، ’’روزگار کے ذرائع مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں۔ آج ہر چیز پر جی ایس ٹی نافذ کر دیا گیا ہے۔ ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے۔ جو نوکری آپ نے وفاداری سے کی، کیا نوکری کے بعد سکون سے جینا آپ کا حق نہیں؟ حکومت نے آپ کی پرانی پنشن اسکیم بند کر دی۔ آپ کہتے ہیں کہ آپ کے پاس پنشن کے پیسے نہیں ہیں۔آپ کی ریاست میں اتنے سالوں سے بی جے پی کی حکومت ہے، حکومت آپ کے لیے کیا کر رہی ہے؟ آپ لیے کچھ نہیں ہو رہا۔ ملک اور ریاست کی حکومت غریبوں، کسانوں اور متوسط طبقہ کے لیے کچھ نہیں کر رہی ہے۔ یہ صرف صنعت کاروں کے لیے کام کر رہا ہے۔ اگر ذات پر مبنی مردم شماری نہیں ہوگی تو حکومت کو کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کی آبادی کتنی ہے اور جب تکہ یہ معلوم نہیں ہوگا، وہ آپ کے کام کیسے کرے گی؟پرینکا گاندھی نے کہا ’’یہ حکومت اڈانی کا قرض تو معاف کر دیتی ہے لیکن کسانوں کا پیسہ معاف نہیں کرتی۔ وہ ذات پات کی مردم شماری نہیں کروانا چاہتے۔ ہم ان سے کہتے ہیں کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے لیکن وہ کہتے ہیں کہ نہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ ہر بڑی جگہ پر اونچی ذات والے بیٹھے ہیں۔ حکومت او بی سی، ایس سی، ایس ٹی کو ملک کے بڑے مقامات پر بیٹھنے کی اجازت نہیں دینا چاہتی ہے۔’’پارلیمنٹ میں خواتین کے ریزرویشن کا نفاذ ہوا ہے ہر طرف تالیاں بج رہی ہیں لیکن 10 سال سے اس پر عمل نہیں ہو رہا ہے۔ آپ کی زندگی میں خوشی اور سکون کیوں نہیں ہے، مہنگائی ہے، بے روزگاری ہے، آپ کے ساتھ بہت سی مشکلات ہیں۔

کانگریس بدعنوانی کے خاتمے اور آئین کو بچانے لڑ رہی ہے : پرینکا
دموہ: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل آج عوام سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی آئین کو بچانے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کے مسئلہ پر لڑ رہی ہے ، لیکن جب تک عوام خود بیدار ہو کر صحیح پارٹی کا انتخاب نہیں کرتے اور ووٹ نہیں دیتے ہیں، تب تک کچھ نہیں ہوگا۔ پرینکا گاندھی مدھیہ پردیش کے بندیل کھنڈ علاقہ کے ضلع دموہ میں انتخابی ریلی سے خطاب کرنے آئی تھیں۔ اس دوران ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ اور پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران بھی موجود تھے ۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ پہلے لیڈروں سے سادہ زندگی اور خدمت کی زیادہ توقعات ہوتی تھیں، لیکن اب لوگوں کی توقعات کم ہوتی جارہی ہیں۔ اب اکثر لوگوں کو حکومت سے امید ہے کہ ان کی زندگی تھوڑی آسان ہو جائے لیکن اس وقت صورتحال عجیب ہو چکی ہے ۔ بندیل کھنڈ میں نقل مکانی کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے محترمہ پرینکا گاندھی نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے ۔ مدھیہ پردیش حکومت نے تین سالوں میں صرف 21 نوکریاں فراہم کی ہیں۔ بہت سے عہدے خالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سیکٹر کے ادارے روزگار فراہم کرتے تھے ، لیکن موجودہ مرکزی حکومت نے انہیں صنعت کاروں کے حوالے کر دیا۔ چھوٹے صنعتکاروں کی کمر توڑ دی۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے پرانی پنشن کو لاگو کرنے کی بات کی، مگر حکومت کی طرف سے جواب ملا کہ اس کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ پیسے نہیں تو بڑے صنعتکاروں کے قرض کیسے معاف ہوئے ؟ پرانی پارلیمنٹ کی جگہ 27 ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے قبل از وقت نئی پارلیمنٹ کیوں بنائی گئی؟ اس دوران ذات پر مبنی مردم شماری کا مسئلہ بھی اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس سماجی انصاف کے لیے یہ مردم شماری کرانے کا مطالبہ کر رہی ہے ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کہیں بھی بڑے عہدوں پر او بی سی لوگ نہیں ہیں، لیکن حکومت گنتی کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ خواتین کے ریزرویشن پر انہوں نے کہا کہ حکومت 33 فیصد ریزرویشن کی بات کر رہی ہے ، لیکن یہ بات سامنے آئی ہے کہ 10 سال تک یہ ریزرویشن نافذ نہیں ہوگا۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ کانگریس فی الحال بدعنوانی اور آئین کو بچانے کے مسئلہ پر لڑ رہی ہے ، لیکن جب تک عوام نہیں بیدار ہوں گے ، کچھ نہیں بدلے گا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے ضمیر کی آواز پر ووٹ دیں۔

کیا ان کی طرف سے گزشتہ انتخابات میں کیے گئے اعلانات پورے ہوئے، نہیں؟ آپ نے اس ملک میں ایک ایسا رجحان شروع کر دیا ہے جس کے نتائج آپ کو بعد میں بھگتنا پڑیں گے۔