مرکز سے تلنگانہ کو فنڈس کی تفصیلات سے ٹی آر ایس کے موقف کی تصدیق

   

کئی شعبہ جات میں فنڈس کی اجرائی باقی، ٹیکس حصہ داری میں ناانصافی
حیدرآباد ۔12۔ فروری (سیاست نیوز) مرکز سے تلنگانہ کو فنڈس کی اجرائی کے سلسلہ میں بی جے پی قائدین کے دعوے اس وقت غلط ثابت ہوئے جب مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن نے گزشتہ 6 برسوں کے دوران تلنگانہ کو جاری کردہ فنڈس کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کی۔ کانگریس کے رکن کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی کے سوال پر وزیر فینانس نے مختلف اسکیمات اور خصوصی فنڈس کے طور پر جاری کی گئی رقم کی تفصیلات بتائیں۔ ٹی آر ایس قائدین نے پارلیمنٹ میں دی گئی تفصیلات کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ مرکز نے فنڈس کے معاملہ میں تلنگانہ سے ناانصافی کی ہے۔ وزیر فینانس کے مطابق 2014 ء سے تلنگانہ آمدنی کے اعتبار سے خوشحال ریاست ہے۔ تلنگانہ میں ٹیکسس اور جی ایس ڈی پی کی شرح 14 ویں فینانس کمیشن کے قواعد کے مطابق ہے۔ تلنگانہ کی ابتر معاشی صورتحال کے بارے میں اپوزیشن کے دعوؤں کی نفی کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اعتراف کیا کہ معیشت مستحکم ہے۔ تلنگانہ کی معاشی صورتحال بہتر ہونے کے سبب وہ ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ مرکزی حکومت نے 23 مختلف شعبہ جات کے تحت جاری کئے گئے فنڈس کے اعداد و شمار پیش کئے۔ اس کے علاوہ سنٹرل ٹیکس میں حصہ داری، مجالس مقامی ، آفات سماوی اور خصوصی گرانٹ جیسے شعبہ جات کی رقومات کا حوالہ دیا گیا۔ ٹیکسوں میں حصہ داری کے طور پر 2014-15 ء میں 9795 کروڑ جاری کئے گئے اور اس رقم میں 2018-19 ء تک اضافہ ہوا۔ 2018-19 ء میں 18560 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی جبکہ 2019-20 ء میں 5 فروری تک 13009 کروڑ جاری کئے گئے۔ مجالس مقامی کی امداد کے طور پر جاریہ سال 1952 کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی ۔ ریاستی آفات سماوی فنڈ کے طور پر 487.50 اور قومی آفات سماوی کے تحت گزشتہ دو برسوں میں ایک پیسہ بھی جاری نہیں کیا گیا ۔ وزارت اقلیتی امور کے تحت 2019-20 ء میں 201 کروڑ جاری کئے گئے جبکہ ابتدائی 5 برسوں میں معمولی رقم دی گئی ۔ 2014-15 ء میں 48.21 کروڑ ، 2017-18 ء میں 32.40 کروڑ اور 2018-19 ء میں 62.14 کروڑ جاری کئے گئے ۔ زراعت ، سیاحت ، کلچر ، ماحولیات و جنگلات ، ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیر ، اعلیٰ تعلیم ، لیبر اینڈ ایمپلائمنٹ ، اسکل ڈیولپمنٹ ، روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی ویز ، رورل ڈیولپمنٹ ، اسکول ایجوکیشن ، قبائلی امور ، شہری ترقی ، آبی وسائل اور بہبودی خواتین و اطفال کے شعبہ جات میں مرکز نے فنڈس جاری کئے ہیں۔ 6 برسوں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 50 ہزار کروڑ کی اجرائی عمل میں آئی جو تلنگانہ کی ضرورتوں کے مطابق کافی کم ہے۔ ریاست کی تقسیم کے وقت تنظیم جدید قانون نے تلنگانہ کے ساتھ جو وعدے کئے گئے تھے، ان پر عمل آوری نہیں ہوئی ہے۔