مرکز میں معلق پارلیمنٹ ، تشکیل حکومت میں وائی ایس آر کانگریس کا اہم رول

   

آندھراپردیش کو خصوصی موقف دینے والی پارٹی کی تائید، وائی ایس جگن موہن ریڈی کا بیان
حیدرآباد ۔ یکم فروری (سیاست نیوز) وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے پیش قیاسی کی کہ لوک سبھا انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوگی اور معلق لوک سبھا تشکیل پائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی تشکیل کے سلسلہ میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی اہم رول ادا کرے گی ۔ جگن نے کہا کہ کسی بھی پارٹی کے ساتھ ماقبل انتخابات مفاہمت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ تشکیل حکومت کیلئے اسی پارٹی کی تائید کی جائے گی جو آندھراپردیش کو خصوصی موقف اور ریلوے زون کی منظوری کے احکامات پر دستخط کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ قدرت بھی وائی ایس آر کانگریس پارٹی پر مہربان دکھائی دے رہی ہے۔ قومی سطح پر کسی بھی پارٹی کو تشکیل حکومت کیلئے درکار ارکان کی تائید حاصل نہیں ہوگی۔ یہ صورتحال آندھرا پردیش کے حق میں ہے۔ آندھرا پردیش سے اگر 25 ارکان لوک سبھا وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے منتخب ہوتے ہیں تو مطالبات کی تکمیل کیلئے مرکز پر دباؤ بنانے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے قبل کسی پارٹی سے اتحاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ تشکیل حکومت کے بعد وعدوں کو فراموش کردیا جاتا ہے ۔ 25 ارکان پارلیمنٹ کی کامیابی کی صورتحال میں وائی ایس آر کانگریس کا موقف یہ ہوگا کہ پہلے خصوصی موقف اور ریلوے زون کے احکامات پر دستخط کئے جائیں ، اس کے بعد تائید کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب ہم محض وعدوں پر بھروسہ کرنے والے نہیں ہے۔ سابق میں اسی طرح کا تیقن دے کر وعدہ خلافی کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں نے آندھراپردیش کے ساتھ دھوکہ دہی کا رویہ اختیار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف انتخابی سروے میں یہ واضح ہوچکا ہے کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو آندھراپردیش کی اکثریتی نشستوں پر کامیابی حاصل ہوگی اور مرکز میں معلق پارلیمنٹ تشکیل پائے گی۔ جگن نے کہا کہ آندھراپردیش کے خصوصی موقف اور ریلوے زون کیلئے وہ مسلسل جدوجہد کر رہے ہیں۔ ملک کی تقریباً تمام ریاستوں میں ریلوے زون موجود ہے۔ یہ آندھراپردیش کی بدقسمتی ہے کہ یہاں ریلوے زون نہیں۔ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون نے ریلوے زون کا وعدہ کیا تھا جس کی تکمیل نہیں کی گئی۔ ریلویز میں ملازمتوں کیلئے آندھراپردیش کے نوجوانوں کو بھوبنیشور جانا پڑتا ہے اور وہاں مقامی اور غیر مقامی کے مسائل کے سبب آندھراپردیش کے امیدوار متاثر ہورہے ہیں۔ تقررات کے سلسلہ میں مقامی امیدواروں کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ آندھراپردیش کے ساتھ مختلف شعبوں میں مرکز نے ناانصافی رویہ برقرار رکھا ہے۔