نئی دہلی: تبلیغی جماعت اور مرکز نظام الدین کے بارے میں کرونا وائرس کو لے کر ملک میں چل رہے تنازعہ اب ایک نیا پہلو اختیار کر چکا ہے ۔کیونکہ جمیعت علمائے ہند مولانا ارشدمدنی گروپ نے سپریم کورٹ میں الیکٹرانک میڈیا پرنٹ میڈیا کے خلاف عرضی داخل کی ہے ۔دائر درخواست میں کہا گیا ہے ہے میڈیا مرکز نظام الدین تبلیغی جماعت کے ہیڈ کوارٹر کو لے کر متعصبانہ انداز میں خبریں نشر کر رہا ہے۔ اس لئے جو میڈیا کا حصہ رہا ہے اور غلط رپورٹنگ کر رہا ہے اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہیے۔ اسی کے ساتھ ساتھ عرضی میں میڈیا پر متعصبانہ طریقے سے رپورٹنگ کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے اور کوریج پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ شوشل میڈیا پر فرضی خبریں پھیلانے والوں پر بھی کارروائی کے لئے حکم دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔جمعیت علماء ہند کی طرف سے پیر کو سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں میڈیاء اداروں کے ذریعے مسلمانوں اور تبلیغی جماعت کو لے کر ہورہی رپورٹنگ میں فرقہ واریت پھیلانے کا الزام لگایا گیا ہے۔جمعیت علمائے ہند ملک میں پھیلنے والے کورونا وائرس کا الزام تبلیغی جماعت اور مسلمانوں پر لگانے سے سخت ناراض ہے۔ اپنی عرضی میں جمعیت علمائے ہند نے میڈیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ جمعیت علماء ا ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی کی جانب سے تبلیغی جماعت کے معاملے پر میڈیا کے خلاف ایڈووکیٹ اعجاز مقبول نے سپریم کورٹ میں یہ درخواست داخل کی ہے۔
جمعیت نے عدالت عظمیٰ میں دعوی ٰکیا ہے کہ نظام الدین مرکز معاملے کو میڈیا نے فرقہ وارانہ رخ دیا ہے۔ ایڈوکیٹ اعجاز مقبول کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت کے کچھ حصوں سے متعلق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی رپورٹ نے “پوری مسلم قوم کو نشانہ بنایا۔ اور مسلمانوں کی توہین کی گئی بھی ان کی دل آزاری کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ذریعے جو رویہ اختیار کیا گیا اس سے مسلمانوں کی آزادی اور ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ” جو دستور آئین میں حقوق کے بنیادی حق کے خلاف ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیشتر اطلاعات میں “کورونا جہاد” ، “کورونا دہشت گردی” یا “اسلامی بنیاد پرستی” جیسے جملے کا استعمال کرتے ہوئے غلط بیانی کی گئی ہے۔ اس پٹیشن میں “متعدد سوشل میڈیا پوسٹس” کو بھی درج کیا گیا ہے جس میں “غلط طور پر کوویڈ 19 کو پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے”۔ اس کے ساتھ ہی جھوٹی اور جعلی ویڈیوز کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ نظام الدین واقعے کو دکھاتے ہوئے ایک خاص طبقےکو نشانہ بنایا گیا ہے ۔جس نے مسلم برادری کے معاملے میں دستور ہند کی دفعہ 21 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کی عرضی میں عدالت کے نوٹس میں یہ بات بھی لائی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعے 31 مارچ کے حکم کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس میں میں “میڈیا کو ہدایت دی گئی تھی میڈیا ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کریں اور غیر تصدیق شدہ خبریں شائع اور نشر نہ ہوں۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ “نظام الدین مرکز معاملے کے سلسلے میں متعصبانہ اور فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والے میڈیا کےاداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔