مرکز نے اقلیتی اسکالرشپ کیلئے تین سال سے تلنگانہ کو نظرانداز کردیا

   

Ferty9 Clinic

اقلیتی طلبہ مالی بحران کا شکار، بہبود کے فنڈ روک دیئے گئے، تمام منصوبے تعطل سے دوچار
حیدرآباد ۔ 4 ڈسمبر (سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی بہبود بالخصوص اسکالرشپ کے مسلسل تعطل نے تلنگانہ کے ہزاروں طلبہ اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ لوک سبھا میں پیش کئے گئے تازہ اعدادوشمار سے انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ تین برسوں سے پردھان منتری جن وکاس پروگرام (PMJVK) کے تحت تلنگانہ کو ایک روپیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔ جس حلقہ لوک سبھا نلگنڈہ کی نمائندگی کرنے والے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ رگھو ویر ریڈی کی جانب سے پارلیمنٹ میں پوچھے گئے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیراقلیتی امور کرن رجیجو نے واضح کیا کہ سال 2022ء سے 2025ء تک تین سالوں کے دوران تلنگانہ کو PMJVK فنڈز کی مد میں کوئی رقم جاری نہیں کی گئی۔ اس کے علاوہ اقلیتی طلبہ کیلئے پری میٹرک اور پوسٹ میٹرک اسکالر شپ اسکیمات بھی سال 2021-22ء کے بعد سے منظور نہیں کی جارہی ہیں جس سے تلنگانہ کے ہزاروں طلبہ تعلیم کے اہم مراحل میں مالی مشکلات سے دوچار ہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق مالیاتی سال 2019ء سے 2022ء کے درمیان پری میٹرک اسکالرشپ کے تحت 178 کروڑ روپئے جبکہ پوسٹ میٹرک اسکالرشپ کے تحت 45 کروڑ روپئے جاری کئے گئے تھے۔ تاہم گزشتہ تین سال سے اقلیتی طلبہ کے اسکالرشپ کیلئے مرکز نے کوئی رقم جاری نہیں کی۔ اس کے علاوہ دیگر اسکیمات نئی روشنی، سیکھو اور کماؤ جیسی اسکل ڈیولپمنٹ اسکیمات کو بند کرکے نئی “PM VIKAS” اسکیم میں ضم کردیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں سابق اسکیمات کے تحت تلنگانہ کو کوئی نئے پراجکٹس مختص نہیں کئے گئے۔ مرکزی حکومت کی اس غفلت اور لاپرواہی اور فنڈز کی عدم اجرائی سے نہ صرف غریب طلبہ کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔2