کولکاتہ ۔ 16 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے آج سینکڑوں پارٹی کارکنوں کے ساتھ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج میں حصہ لیا۔ انھوں نے کہاکہ مغربی بنگال میں مجوزہ ملک گیر این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون پر عمل آوری کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ ممتا بنرجی نے اُن کے احتجاج میں حصہ لینے پر گورنر جگدیپ دھنکر کی ناراضگی کو نظرانداز کرتے ہوئے مرکز کو چیلنج کیا کہ اگر مغربی بنگال حکومت عوام کے مفاد میں کام نہیں کررہی ہے تو وہ اُسے برطرف کردیں ۔ ٹی ایم سی کی سربراہ نے کہاکہ نیا قانون شہریت اور مجوزہ ملک گیر این آر سی سوائے نقص امن اور شہریوں کو پریشانی اور کچھ نہیں ۔ اس لئے وہ مغربی بنگال کی چیف منسٹر کی حیثیت سے کم از کم اپنی ریاست کی بات ضرور کرسکتی ہیں۔ اُنھیں توقع ہے کہ اور بھی چیف منسٹرس اُن کی آواز میں آواز ملائیں گے ۔ ممتا بنرجی نے قلب شہر میں ریڈ روڈ سے اپنے احتجاج کا آغاز کیا جو شام 4 بجے رابندرناتھ ٹیگورکی رہائش گاہ جوراسکو ٹھاکر پاری پر اختتام کو پہنچا ۔ ممتا بنرجی نے کہا کہ این آر سی اور سی اے اے پر مغربی بنگال میں عمل آوری کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی کسی کو ریاست سے باہر نکالا جائے گا ۔ انھوں نے کہاکہ وہ تمام مذاہب ، ذات اور طبقات کے بقائے باہم پر ایقان رکھتی ہیں ۔ اس موقع پر انھوں نے پارٹی ورکرس کو ایک حلف نامہ بھی پڑھایا ۔ ممتا بنرجی نے کہاکہ ہم تمام اس ملک کے شہری ہیں اور کوئی بھی ہم سے یہ حق چھین نہیں سکتا ۔ ممتابنرجی این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت میں پیش پیش ہیں اور وہ اس کے خلاف احتجاج میں مسلسل شریک ہورہی ہیں۔ دوسری طرف مغربی بنگال کے گورنر جگدیپ دھنکر نے ممتا بنرجی کی احتجاجی ریالیوں کو غیردستوری اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا۔ انھوں نے چیف منسٹر پر زور دیا کہ وہ حالات کی بحالی کیلئے اپنا وقت صرف کریں۔ مغربی بنگال میں گزشتہ چند دنوں سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ اس دوران آتشزنی اور توڑپھوڑ کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔