پرامن احتجاجیوں کو نشانہ بنانے اور خوف و دہشت میں مبتلا کرنے پولیس کا استعمال
حیدرآباد۔21 جنوری(سیاست نیوز) مرکزی حکومت کی طرح ریاستی حکومت بھی گاندھیائی طرز کے احتجاج سے خائف ہے! محکمہ پولیس کے عہدیدار پر امن احتجاجیوں کو نشانہ بنانے کے علاوہ انہیں خوف و دہشت میں مبتلاء کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ شفاء خانہ یونانی نظامیہ طبی کالج کے طلبہ جو کہ 15 دن سے پر امن احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں ان احتجاجیوں کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے مختلف حربے اختیار کئے جانے لگے ہیں ۔ محکمہ پولیس کی جانب سے طلبہ کے احتجاج کو ختم کروانے کیلئے ابتداء میں طلبہ کو خوفزدہ کرنے کیلئے انہیں دھمکیاں دی جاتی رہی اور انہیں مقدمات درج کرتے ہوئے ان کے مستقبل کو متاثر کرنے کے حوف میں مبتلاء کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس کے باوجود جب یونانی کالج کے طلبہ نے احتجاج کو ختم کرنے سے انکار کردیا تو اس کے بعد محکمہ پولیس کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے کالج انتظامیہ کو خوفزدہ کیا جار ہاہے اور ان پھر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ وہ طلبہ کے احتجاج کو ختم کروائیں ۔ تاریخی چارمینار کے دامن میں جاری اس احتجاج میں شامل طلبہ کلاسس کا بائیکاٹ کئے بغیر احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس بات کو یقین ی بنا رہے ہیں کہ کوئی نقص امن نہ ہونے پائے لیکن محکمہ پولیس کی جانب سے دھمکیاں اور بھاری پولیس فورس کی تعیناتی کے ذریعہ انہیں مشتعل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ شہر حیدرآباد میں واحد شفاء خانہ یونانی کے طلبہ کا احتجاج ہے جو کہ مسلسل 15یوم سے ہر دن جاری ہے اور طلبہ سی اے اے ‘ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں۔احتجاجی طلبہ کا کہناہے کہ محکمہ پولیس کے بعض عہدیداروں کی جانب سے تعصب کا مظاہرہ کیا جا رہاہے اور بدامنی پھیلانے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں جبکہ طلبہ کا یہ احتجاج مکمل طور پر غیر سیاسی ہے اور طلبہ اپنے دستوری حق کا استعمال کر رہے ہیں۔ احتجاج میں شامل طلبہ نے بتایا کہ احتجاج کے دوران اس بات کا بھی خیال رکھا جا رہا ہے کہ احتجاج دواخانہ کے احاطہ میں کیا جا رہاہے اسی لئے مکمل خاموش احتجاج ہے جس سے مریضوں کو بھی تکلیف نہیں ہے لیکن پولیس کو تکلیف ہونے لگی ہے۔ شہر حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے احتجاج کے لئے کہیں بھی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور طلبہ جب اپنے تعلیمی اداروں کے احاطہ میں احتجاج کر رہے ہیں تو انہیںہراساں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ کالج انتظامیہ کو ہراسانی کے باوجود کالج کے عملہ کی جانب سے کاروائی نہ کئے جانے پر محکمہ پولیس اور حکومت نے کمشنر آیوش کی خدمات حاصل کرتے ہوئے شفاء خانہ یونانی نظامیہ طبی کالج چارمینار کے احاطہ میں جاری احتجاج کو ختم کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں محکمہ آیوش کی جانب سے بھی کالج انتظامیہ پر دباؤ ڈالا جانے لگا ہے کہ وہ طلبہ کے احتجاج کو ختم کروانے کیلئے پولیس کا تعاون کریں لیکن طلبہ نے اعلان کردیا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر اپنے احتجاج سے دستبرداری اختیار نہیں کریں گے کیونکہ انہیں احتجاج اور پر امن احتجاج کا مکمل دستوری حق حاصل ہے اور وہ اپنے دستوری حق کا استعمال کر رہے ہیں۔شہر حیدرآباد میں جس طرح سے عوام کی آواز کو کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے طلبہ برادری اس پر خاموش تماشائی نہیں رہے گی بلکہ اب دیگر جامعات کے طلبہ کی تنظیموں کے قائدین کی جانب سے شفاء خانہ یونانی چارمینارمیں جاری احتجاج سے اظہار یگانگت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس احتجاج میں حصہ لینے کے سلسلہ میں یونیورسٹی طلبہ کو بھی شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کہ شہر حیدرآباد میں موجود مختلف طلبہ تنظیموں کے قائدین کی جانب سے کی جا رہی ہے۔