مرکز کی 18 تا 44 سال گروپ کیلئے ویکسین پالیسی پر نظرثانی درکار

,

   

ویکسین کی دستیابی کیلئے /3 ڈسمبر تک پروگرام بنانے پر زور ۔ ویکسینیشن پالیسی کے نقائص پر سپریم کورٹ کا اظہار تشویش

نئی دہلی : مرکزی حکومت کی 45سال سے زائد عمر والے گروپ کو مفت کورونا ویکسین دینے اور اُس سے کم عمر والوں کیلئے ادائیگی کا نظام لاگو کرنے کی پالیسی بادی النظر میں من مانی اور غیر منطقی ہے ۔ سپریم کورٹ نے یہ ریمارک اپنے تفصیلی حکم نامہ میں کیا ہے جو پیر کی سماعت کے بعد جاری کیا گیا اور آج میڈیا کیلئے دستیاب کرایا گیا ہے ۔ عدالت نے ویکسنیشن پالیسی کی کئی دیگر خامیوں کی نشاندہی بھی کی جن میں دیہی عوام کو ویکسین لینے میں درپیش مسائل اور ویکسین کی قلت شامل ہیں ۔عدالت نے مرکز سے کہا کہ اپنی ویکسین پالیسی پر نظرثانی کرے اور 31ڈسمبر اور 2021ء تک ویکسین کے ڈوز کی متوقع دستیابی کے تعلق سے باضابطہ خاکہ پیش کیا جائے ۔ عدالت نے یہ معاملہ کی دوبارہ 30جون کو سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ رواں سال ڈسمبر تک تمام اہل آبادی کو ویکسین لگانے کے کام کی تکمیل کرلے گی ۔ مرکزی حکومت کی طرف سے یہ اعلان ایک سے زائد وزراء نے کیا ہے جس پر نقادوں اور اپوزیشن پارٹیوں نے کافی شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے ویکسین کی قیمت طئے کرنے کے مسئلہ کو بھی اجاگر کیا اور مرکز سے کہا کہ ہندوستان میں دستیاب ویکسین کی قیمتوں کا بین الاقوامی قیمتوں کے ساتھ تقابل کرتے ہوئے ایک چارٹ پیش کیا جائے ۔ کئی نقادوں نے کہا ہے کہ ہندوستان میں 18تا 44سال کے شہری ویکسین کیلئے ریکارڈ قیمتیں ادا کررہے ہیں ۔زیادہ تر ملکوں میں ویکسین حکومتیں حاصل کررہی ہیں اور بلاقیمت عوام کو دے رہی ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ عوام کورونا انفکشن کے علاوہ مالی بوجھ
سے بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔ گذشتہ سال سے لاک ڈاؤن اور دیگر کووڈ ۔19تحدیدات کے سبب ملک کی بڑی آبادی معاشی مسائل سے دوچار ہیں ۔ زائد از ایک سال ہوگیا ، حالات میں کوئی سدھار نہیں آیا ہے اور مستقبل قریب میں صورتحال میں بہتری کے آثار بھی نظر نہیں آتے ہیں ۔ ان حالات میں مرکزی حکومت کی ویکسین پالیسی غفلت اور بے حسی کی عکاس معلوم ہورہی ہیں ۔ حکومت کو چاہیئے کہ پریشان حال عوام کو ممکنہ حد تک راحت پہنچائے ، نہ کہ ان پر نت نئے عنوانات سے مالی بوجھ بڑھایا جائے ۔