ریٹیل تاجرین نظر انداز ، مرچنٹس کی ناراضگی ، عام شہری بھی متاثر ہوں گے
حیدرآباد۔ بجٹ کا اثر کرانہ پر پڑے گا!کرانہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اوردال اور تیل کی قیمت میں 5تا10 فیصد اضافہ درج کیا جائے گا۔مرکز نے جو بجٹ تیارکیا ہے اس میں دالوں اور تیل پر زرعی سیس کے عائد کئے جانے کا فیصلہ کیا لیکن اس فیصلہ کے اثرات پٹرول یا ڈیزل کی طرح نہیں ہیں بلکہ اس کے راست اثرات گرانی پر پڑیں گے اور جاریہ ماہ سے ہی دالوں اور تیل کی قیمتوں کے علاوہ بعض دیگر اشیائے کرانہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جائے گا۔حیدرآباد و سکندرآباد کے ریٹیل ڈیلرس نے مرکزی حکومت کے بجٹ میں ریٹیل تاجرین کو کسی قسم کی رعایت فراہم نہ کئے جانے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکز نے مجموعی اعتبار سے معیشت میں سدھار کی جانب اہم پیشرفت کی ہے لیکن ان حالات میں ریٹیل تاجرین کیلئے بھی کسی منصوبہ کا اعلان کیا جانا چاہئے تھا کیونکہ جس طرح سے بڑے صنعتی اداروں کو وباء کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے اسی طرح ریٹیل تاجرین کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔بتایاجاتا ہے کہ دالوں اور تیل پر عائد کردہ زرعی سیس کے سبب دالوں کی قیمت میں 3 تا5 روپئے فی کیلو اور 300تا500 روپئے فی کنٹل اضافہ ریکارڈ کیا جاسکتا ہے۔تجارتی برادری کا کہناہے کہ تیل کی قیمتو ں میں کئی ماہ سے اچھال ریکارڈ کیا جا رہاہے اور اب حکومت کی جانب سے خوردنی تیل پر بھی زرعی سیس عائد کرنے کے فیصلہ کے بعد تیل کی قیمت میں مزید اضافہ ریکارڈ کئے جانے کا امکان ہے۔حیدرآباد کرانہ مرچنٹ اسوسیشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ مرکزی بجٹ میں اشیائے ضروریہ پر سیس عائد کرنے کے فیصلہ کا اثر عام شہریوں پر ہوگا اور دال اور تیل پر سیس وصول کرنے کا فیصلہ قیمتوں میں اضافہ کا موجب بنے گا لیکن موجودہ حالات میں اس طرح کے فیصلہ کو کرانہ مرچنٹ اسوسیشن نے ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ سے کئی توقعات وابستہ تھیں لیکن اس کے باوجود معیشت کو مستحکم بنانے میں بجٹ انتہائی اہم کردار ادا کرسکتا ہے اور ان حالات میں منصوبہ بندی کے ذریعہ ہی معیشت کو مستحکم بنایا جاسکتا ہے اور حکومت نے بھی وہی کیا ہے جو اسے ایک سال کے دوران معاشی تباہی کے بعد کرنا چاہئے تھا۔