وزیر فینانسنرملا سیتارمن کی تقریر‘ ملک کو 2047تک ترقی یافتہ بنانے کا عزم
نئی دہلی: لوک سبھا الیکشن کے سال میں وزیر فینانس نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں عبوری بجٹ پیش کر دیا ۔ اس بجٹ میں نہ کوئی بڑے اعلانات ہیں اور نہ ہی متوسط طبقے کیلئے ٹیکس کسی رعایت کا اعلان کیا گیا ہے لیکن وزیر فینانس نے گزشتہ 10 سالوں میں حکومت کے کاموں کی تفصیلات پیش کی ہیں اور کامیابیوں پر بات کی ہے۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اب حکومت کی توجہ 2047 تک ملک کی ترقی پر ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے جولائی میں آنے والے بجٹ کیلئے کئی چیزوں کا اشارہ دیا ہے۔ نرملا سیتا رمن نے اپنی تقریر میں لفظ ٹیکس کا 42 بار استعمال کیا لیکن عبوری بجٹ میں ٹیکس ریلیف پر کوئی بات نہیں کی۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ متوسط طبقے کو کسی راحت کی امید ہے تو جولائی 2024 تک انتظار کرنا پڑے گا جب نئی حکومت حتمی بجٹ پیش کرے گی۔تاہم وزیر فینانس نے اپنی بجٹ تقریر میں جس انداز میں بات کی اس سے ظاہر ہوا کہ انہیں عام انتخابات کے بعد اپنی حکومت کی واپسی کی پوری امید ہے۔ اپنی تقریر میں وزیر خزانہ نے 2047 تک ملک کو ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کے حکومت کے وژن پر مختصراً گفتگو کی۔ اگلے انتخابات میں این ڈی اے حکومت کی واپسی پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ جولائی میں جب این ڈی اے کی حکومت بنے گی تو یہ سال مکمل بجٹ پیش ہونے کے بعد ان کی حکومت عوام کے سامنے ایک تفصیلی روڈ میپ پیش کرے گی کہ 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کا نشانہ کیسے حاصل کیا جائے۔ٹیکسوں پر بات کرتے ہوئے وزیر فینانس نے ملک کے ٹیکس دہندگان کا شکریہ ادا کیا۔ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں ڈائریکٹ ٹیکس کی وصولی تین گنا سے زیادہ ہوئی ہے اور ریٹرن فائل کرنے کی تعداد میں 2.4 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکس دہندگان کی شراکت کو ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے دانشمندی سے استعمال کیا گیا ہے۔ میں ٹیکس دہندگان کے تعاون پر ان کی سراہنا کرتی ہوں۔وزیر فینانس نے مزید کہا کہ جہاں تک ٹیکس کی سفارشات کا تعلق ہے تو روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں ٹیکس سے متعلق کسی قسم کی تبدیلی کی سفارش نہیں کرتی اور درآمدی ڈیوٹی سمیت براہ راست ٹیکسوں اور بالواسطہ ٹیکسوں کیلئے یکساں ٹیکس کی شرح برقرار رکھنے کی تجویز پیش کرتی ہوں۔
’ناری شکتی‘ پر زور:نرملا سیتا رمن
نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعرات کو کہا کہ سال 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف تک پہنچنے اور ناری شکتی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے سروائیکل کینسر کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن کی جائے گی۔پارلیمنٹ میں اگلے مالی سال 2024-25 کا عبوری بجٹ پیش کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ حکومت ماؤں اور بچوں کی صحت کی دیکھ بھال کے لیے مختلف اسکیموں کے درمیان ہم آہنگی قائم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سروائیکل کینسر سے بچاؤ کے لیے 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو ویکسینیشن پروگرام چلایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام اہل زمروں میں اس ویکسی نیشن کو فروغ دے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ زچہ و بچہ کی دیکھ بھال سے متعلق مختلف پروگراموں کے نفاذ کو مربوط بنانے کے لیے ایک جامع پروگرام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بہتر غذائیت فراہم کرکے ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور نشوونما کے لیے ‘سکشم آنگن واڑی اینڈ نیوٹریشن 2.0’ کے تحت آنگن واڑی مراکز کی اپ گریڈیشن کو تیز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے غذائیت کی فراہمی، ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور نشوونما میں بہتری آئے گی۔حکومت کے ڈیجیٹل انڈیا پہل کو آگے بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے سیتا رمن نے کہا کہ ایک نیا یو۔ون پلیٹ فارم پورے ملک میں شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پلیٹ فارم کو ٹیکہ کاری کا انتظام کرنے اور مشن اندرا دھنش کے تحت کوششوں کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
2014 تک معاشی صورتحال اور موجودہ صورتحال پر وائٹ پیپر لایا جائے گا:سیتا رمن
نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے جمعرات کو پارلیمنٹ میں عبوری بجٹ 2024-25 پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سال 2014 تک کی صورتحال کے بارے میں ایوان کی میز پر معیشت پر ایک وائٹ پیپر پیش کرے گی۔ سیتا رمن نے کہا کہ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ ہم 2014 تک کہاں تھے اور اب کہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ پیپر کا مقصد ان سالوں کی بدانتظامی سے سبق سیکھنا بھی ہے ۔ جب ہماری حکومت نے 2014 میں باگ ڈور سنبھالی تو معیشت کو مرحلہ وار بہتر کرنے اور گورننس کے نظام کو درست راستے پر لانے کی ذمہ داری بہت بڑی تھی۔انہوں نے کہا کہ وقت کی ضرورت لوگوں کی توقعات کو بڑھانا، سرمایہ کاری کو راغب کرنا اور انتہائی ضروری اصلاحات کے لیے حمایت حاصل کرنا ہے ۔ حکومت نے یہ کامیابی ’نیشن فرسٹ‘کے پختہ یقین کے ساتھ حاصل کی۔اس وقت اور اب کی معیشت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ان سالوں کے بحرانوں پر قابو پا لیا گیا ہے اور ہماری معیشت ہمہ جہت ترقی کے ساتھ اعلیٰ پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن ہو گئی ہے ۔