مرگیا وکاس ، دہشت کی سلطنت ختم مگر خوف ابھی باقی

,

   

Ferty9 Clinic

کانپور میں پولیس ٹیم کی ہلاکت کے بعد وکاس دوبے کا اندرون 8 یوم انکاونٹر ، گاؤں میں اضطراب آمیز خاموشی
کانپور: دو دہائیوں سے زیادہ وقت تک اترپردیش کے کانپور کے چوبے پور اور آس پاس کے علاقے میں دہشت کی سلطنت قائم رکھنے والے ہسٹری شیٹر وکاس دوبے بھلے ہی اب زندہ نہیں ہے لیکن بکرو گاؤں میں اس کی موت کے 30 گھنٹے بعد بھی پھیلی خاموشی اس بات کی گواہ ہے کہ اس کا خوف اب بھی گاؤں والوں کے ذہن میں زندہ ہے ۔2جولائی کی کالی رات کو وکاس اور اس کے گُرگوں نے گھات لگا کر پولیس ٹیم پر حملہ کیا تھا جس کے بعد سے ہی گاؤں والوں کو کسی آنے والی مصیبت کا اندازہ ہوگیا تھا۔ گاؤں میں تقریبا ہر گھر کے دروازے اس دن سے بند ہیں۔ کھیتی ۔کسانی کا کام ٹھپ پڑاہے ۔ سیکورٹی اہلکار کے جوتوں کی آواز ہی گاؤں کے خاموشی کو چیر رہی ہے ۔ مقامی افرادصرف پولیس افسران کے سوالوں کا جواب دینے کے لئے ہی اپنے گھر کی کھڑیاں کھول رہے ہیں حالانکہ گھر کے اندر ٹی وی اسکرین پر انہیں وکاس اور اس کے ساتھیوں کے حالت کے بارے میں پل پل کی خبر مل رہی ہے ۔وکاس کے پولیس مڈھ بھیڑ میں مارے جانے کے بعد بھی گاؤں والوں نے خاموشی کی چار اوڑھ رکھی ہے ۔ گاؤں میں سیکورٹی کے پیش نظر پولیس ٹیم اور دیگر سیکورٹی اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے ۔ پولیس گاؤں کی گلیوں میں گھوم گھوم کر منادی کررہی ہے کہ 2/3جولائی کی درمیان رات کو شہید پولیس اہلکار کے ہتھیار بدمعاشوں نے لوٹ لئے تھے ۔ اگر کسی نے وہ ہتھیار چھپائے ہوں تو باہر نکال کر مطلع کریں ورنہ قانونی کاروائی کے لئے تیار رہیں۔گاؤں میں مقامی افرادکی جگہ پولیس اہلکار اور میڈیا کے افراد ہی زیادہ نظر آرہے ہیں۔ وکاس کی موت کے بعد پولیس لوٹے گئے ہتھیاروں کی تلاش بھی تیزی سے گاؤں کے گھر گھر میں کرنے کی منصوبہ بنارہی ہے ۔ جس کی وجہ سے گاؤں کے ہر شخص بات کرنے میں بھی تامل کررہا ہے ۔ بکرو گاؤں میں سیکورٹی کے پیش نظر جہاں تقریبا 150 پولیس کے جوان کے ساتھ ایک بٹالین آر آر ایف کے جوان بھی نظر آرہے ہیں۔ پورے گاؤں کو پولیس چھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے وہیں وکاس کے گرے ہوئے قلعہ نما مکان کے باہر پولیس اہلکار کے ساتھ آر آر ایف نے بھی گھیرا بندی کررکھی ہے ۔ پولیس کے جوان مقامی افراد سے بات چیت کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں لیکن خوف کی وجہ سے لوگ پولیس والوں کے سامنے رونے لگتے ہیں۔ابھی بھی لوگ وکاس دوبے کے خلاف کچھ بھی بولنے سے گھبراتے ہیں۔پولیس ذرائع نے سے ملی جانکاری کے مطابق ملزم وکاس دوبے کے انکاونٹر میں مارے جانے کے بعد بھی پولیس/ایس ٹی ایف کے رڈار پر بہت سارے مقامی افراد کے ساتھ ساتھ آس پاس گاؤں کے لوگ بھی ہیں۔ تقریبا 500افراد ایسے ہیں جن کے موبائل سرویلانس پر لگا کر پولیس جانچ کررہی ہے ۔ تو وہیں 200 پولیس اہلکار ایسے ہیں جو ایس ٹی ایف کی رڈار پر ہیں اور ایس ٹی ایف ان کے باتے میں جانکاری اکٹھاکررہی ہے ۔بتایا جارہا ہے کہ ان پولیس اہلکار کے بھی نمبر سرویلانس پر لگے ہوئے ہیں اور سی ڈی آر کے ذریعہ سے وکاس اور ان کے رابطوں کے بارے میں جانکاری اکٹھا کی جارہی ہے ۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ حادثے کے بعد کے دن سے لے کر آج تک گاؤں کے ہر مکان کی باریکی سے چیکنگ کی گئی ہے اور گاؤں کے ہر شخص ے دو تین بار پوچھ گچھ بھی کی گئی ہے ۔گا وں کئی ایسے لوگ ہیں جن پر پولیس کو ابھی بھی شک ہے جس کی وجہ سے کچھ مکانوں میں پولیس نے سخت ناکہ بندی کررکھی ہے ۔

دوبے کیس میں چار افراد گرفتار
لکھنؤ / نئی دہلی : مہلوک گینگسٹر وکاس دوبے کے معاملے میں چار افراد گرفتار ہوئے ہیں جن میں سے دو مہاراشٹرا اور دو مدھیہ پردیش میں پکڑے گئے ۔ اس دوران انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ نے دوبے کے اثاثوں اور رقمی لین دین کی تحقیقات کی تیاری کرلی ہے ۔ دوبے کو کانپور کے قریب جمعہ کو انکاونٹر میں گولی مار دی گئی جب کہ وہ مبینہ طور پر پولیس کی تحویل سے فرار ہورہا تھا ۔ اترپردیش میں حکومت نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو مقامی پولیس کے ساتھ اشتراک میں 37 سالہ دوبے کے سارے معاملے کی جانچ کرے گی ۔ دوبے کو 61 فوجداری مقدمات کا سامنا تھا جن میں قتل کے 8 مقدمات شامل ہیں ۔ ایس آئی ٹی کی سربراہی اڈیشنل چیف سکریٹری سنجے بھوس ریڈی کریں گے اور 31 جولائی تک رپورٹ دیں گے ۔۔