واشنگٹن: پچھلے ہفتے مزید 14 لاکھ کارکنوں نے اپنی ملازمتیں کھونے کے بعد بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں جمع کروائی ہیں۔ یہ بات جمعرات کے روز امریکہ کے لیبر ڈپارٹمنٹ کے لیے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے وجہ سے کاروبار بند ہونے کے نتیجے میں ریکارڈ تعداد میں امریکی کارکن بے روزگار ہوئے تھے۔ تاہم، بعد ازاں، رفتہ رفتہ پابندیاں نرم ہونے سے لاکھوں کارکن اپنے روزگار پر واپس چلے گئے۔حالیہ ہفتوں میں کئی ریاستوں میں عالمی وبا کا زور دیکھا جا رہا ہے اور نئے مریضوں کی روزانہ اوسط 60 ہزار سے زیادہ رہی ہے اور متاثرین کی کل تعداد 40 لاکھ ہو چکی ہے۔ اس کا اثر روزگار پر بھی پڑ رہا ہے اور کارکنوں کو برطرف کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔عالمی وبا کے پھیلاؤ کے بعد کسی ایک ہفتے میں سب سے زیادہ بے روزگاری الاؤنس کے لیے درخواستیں مارچ میں داخل کی گئی تھیں جن کی تعداد 69 لاکھ کے لگ بھگ تھی، جب کہ گزشتہ چار ہفتوں کے دوران اوسطاً 14 لاکھ درخواستیں دائر کی جاتی رہی ہیں جو تاریخی اعتبار سے بہت اونچی شرح ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لاکھوں کارکن اپنے روزگار پر واپس چلے گئے ہیں، لیکن اس کے باوجود ملک میں بے روزگار افراد کی تعداد ایک کروڑ 62 لاکھ کے قریب ہے۔پچھلے چار مہینوں کے دوران ایسے مواقع بھی آ چکے ہیں کہ کسی ایک وقت میں 5 کروڑ 24 لاکھ کارکن حکومت سے بے روزگاری الاونس لیتے رہے ہیں۔