نیوکلیئر اسلحہ سے لیس دو پڑوسیوں کو جنگ کے جوکھم سے گریزاور امن مذاکرات کے آغازکی ضرورت، پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا انٹرویو
اسلام آباد ۔ 31 ۔ اگست (سیاست ڈاٹ کام) نئی دہلی کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف کی تنسیخ پر ہند وپاک تعلقات میں پیدا شدہ تازہ ترین کشیدگی کے درمیان پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر سے نمٹنے کیلئے صرف جنگ ہی واحد راستہ نہیں ہے۔ ان کے یہ ریمارکس ایک ایسے وقت منظر عام پر آئے ہیں ، جب خود ان کے وزیراعظم عمران خان بارہا مرتبہ یہ دھمکی دیتے رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر اگر بین الاقوامی توجہ مرکوز کرنے کی کوشش میں ناکامی ہوتی ہے تو ہندوستان کے ساتھ نیوکلیئر جنگ کے اندیشوں کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم ہندوستان نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ دفعہ 370 کی تنسیخ اس کا داخلی معاملہ ہے اور پاکستان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ اس کے داخلی مسئلہ پر مخالف ہند اور اشتعال انگیز پروپگنڈہ سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ شاہ محمود قریشی نے بی بی سی اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان نے کبھی بھی جارحانہ پالیسی اختیار نہیں کی اور ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت بارہا مرتبہ ہندوستان کو بات چیت کی پیشکش کی تھی تاکہ نیوکلیئر اسلحہ سے لیس دو پڑوسی کسی جنگ کا جوکھم نہ لیں تو شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسئلہ کشمیر سے نمٹنے کیلئے صرف جنگ ہی واحد راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ کشمیر صرف دو ملکوں کا باہمی مسئلہ ہی نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے ۔ واضح رہے کہ حکومت ہند کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی موقف سے متعلق دستوری دفعہ 370 کی تنسیخ اور اس ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کئے جانے کے بعد ہندوستان اور پا کستان کے درمیان کشیدگی میں ہولناک اضافہ ہوا ہے۔ امریکی روزنامہ نیویارک ٹائمس نے جمعرات کو اپنے ایک مضمون میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے دھمکی دی تھی کہ اگر عالمی برادری ہندوستان کو مسئلہ کشمیر پر اپنے فیصلہ پر روکنے سے ناکام ہوجاتی ہے تو دو نیوکلیئر طاقت کے حامل ملکوں کے درمیان پہلے سے کہیں زیادہ راست فوجی تصادم کے خطرات بڑھ جائیں گے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ اگرچہ وہ اگست میں وزیراعظم منتخب کئے گئے تھے اور ان کی اولین ترجیح جنوبی ایشیاء میں پائیدار اور منصفانہ امن کے فروغ کیلئے کام کرنا تھی ، لیکن انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات شروع کرنے کیلئے ان کی تمام تر کوششوں کو ہندوستان نے ٹھکرادیا ۔ جنوری 2016 ء کے دوران پٹھان کورٹ میں واقع انڈین ایرفورس کے اڈہ پر پاکستان نے سرگرم دہشت گردوںکی طرف سے کئے گئے حملوں کے بعد سے ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ اپنے تمام مذاکرات کا سلسلہ منقطع کردیا تھا ۔ اس سال کے اوائل میں ہندوستان اور پاکستان کے پہلے سے کشیدہ تعلقات اس وقت مزید ابتر ہوگئے تھے جب پاکستان میں سرگرم انتہا پسند تنظیم جیش محمد کے ایک خودکش بمبار کی طرف سے 14 فروری کو کشمیر کے ضلع پلوامہ میں کئے گئے حملہ میں سی آر پی ایف کے 40 اہلکار مارے گئے تھے ۔