مساجد سے وابستگی رب سے مضبوط تعلق کا ذریعہ: مولاناڈاکٹر احسن الحمومی
حیدرآباد، 22 دسمبر (پریس نوٹ) ڈاکٹر مولانا احسن بن محمد الحمومی خطیب شاہی مسجد باغ عام نے اپنے خطبہ جمعہ میں کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’لوگو مساجد کا احترام کرو‘۔ حضورؐ نے فرمایا کہ مسجد میں دنیاوی باتوں سے نیکیاں ایسے ختم ہوجاتی ہیں، جیسے سوکھی لکڑی کو آگ کھا کر ختم کردیتی ہے۔ مولانا نے کہا کہ مسجد میں آنے کے بعد دنیاوی باتوں سے دوسروں کو خلل پڑتا ہے، مسجد میں آ کر دنیاوی گفتگو کی قطعی اجازت نہیں ہے۔ مسجد میں پر امن ماحول کو برقرار رکھا جائے۔ مسجدیں اللہ کا گھر ہیں۔ یہاں لوگ کاندھے سے کاندھا تو ملاتے ہیں ساتھ ہی سجدوں میں رب کے حضور حاضر بھی ہوتے ہیں۔ آئے دنوں مساجد میں شادی کی تقریبات اور نکاح کے موقع پر مسجد کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔ ’مسجد میں نکاح‘ کرنا مستحب ہے لیکن اس کام کے دوران غیر ضروری اور غیر شرعی کام بھی کیے جاتے ہیں۔ مسجد میں نکاح کرنے کا تصور یہ ہے کہ چونکہ مسجد میں پہلے سے لوگ جمع رہتے ہیں اور مسجد میں اعلان کرنے سے لوگوں کو معلوم ہوتا ہے، جب کہ مسجد میں نکاح کرکے یہ دکھاوا کیا جاتا ہے کہ ہمارا نکاح تو شاہی مسجد میں ہوا، جب کہ ہر مسجد شاہی ہے اور اس کے ادب و احترام کے ساتھ نکاح ضروری ہے۔مولانا احسن نے کہا کہ جن علما نے مسجد میں نکاح کی مہم چلائی، انھوں نے ادھورا کام کیا، جب کہ انھیں یہ بھی کہنا چاہے کہ مسجد میں نکاح کے موقع پر ہلڑبازی اور شور شرابہ نہ کیا جائے۔ جس سے نمازیوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔ شادیاں سادگی سے کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ مساجد کا ماحول خراب کیا جائے۔ نکاح کے موقع پر خواتین کے مسجد میں داخل ہونے کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔اگر مسجدیں شادی خانے بن جائیں تو ہمارے لیے کونسی جگہ محفوظ رہے گی؟ ہماری کوئی ایسی سرگرمی جو لوگوں کو مساجد سے دور کردے، اس میں کوئی خیر نہیں۔تقریب نکاح کے موقع پر مساجد میں خواتین کو لانے کی ضرورت نہیں۔ اس لیے کہ مساجد میں شادی کرنا مستحب ہے لیکن مساجد کی بے ادبی غیر مستحب ہے۔