شاستری پورم میں عوام کی برہمی، تحمل اور شعور بیداری کیلئے وزیر داخلہ محمد محمود علی کی ہدایت
حیدرآباد30 مارچ (سیاست نیوز) کورونا وائرس سے نمٹنے کے نام پر مساجد میں محدود تعداد کے ساتھ نمازوں کی ادائیگی کے سلسلہ میں علمائے اکرام کی اپیل کا مثبت اثر دکھائی دے رہا ہے لیکن بعض مقامات پر پولیس کی جانب سے محدود مصلیوں کو اجازت سے انکار و مساجد کو مقفل کرنے کی شکایات ملی ہیں ۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے علماء سے ملاقات کے بعد اپیل کی کہ جمعہ اور دیگر مواقع پر مساجد میں ہجوم سے گریز کیا جائے کیونکہ ہجوم میں وائرس پھیلنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ حکومت کی اپیل اور علماء کے فتوے کے بعد گزشتہ جمعہ کو مساجد میں نماز جمعہ محدود مصلیوں کے ساتھ ادا کی گئی۔ شہر میں کئی مساجد کمیٹیوں نے اعلان کردیا کہ مصلی نمازیں گھر میں ادا کریں۔ ہجوم کو کم کرنے کمیٹیوں کی جانب سے پابندی کی جارہی ہے۔ پولیس و حکومت کو مسلمانوں کے مکمل تعاون کے باوجود بعض مقامات پر پولیس سے محدود مصلیوں کی اجازت نہ دینے اور مسجد کو مقفل کرنے کی شکایت ملی ہیں۔ شاستری پورم میں مسجد امیر حمزہ میں پولیس نے اچانک پہنچ کر بعض مصلیوں کو مارپیٹ کی ہے۔ مقامی افراد نے بتایا کہ انسپکٹر اور سب انسپکٹر ماتحت عملہ کے ساتھ پہنچے اور مسجد کو مقفل کرنے کی ہدایت دی۔ مقامی افراد نے انسپکٹر سے بات کی تو انہوں نے پانچ مصلیوں کو نماز کی اجازت دی لیکن سب انسپکٹر نے مقفل کرنے پر زور دیا ۔ مقامی افراد نے شکایت کی کہ مسلم اقلیت سے تعلق کے باوجود سب انسپکٹر نے دل کی نماز ادا کرنے کی ہدایت دی ۔ پولیس کے رویہ سے مقامی افراد میں بے چینی ہے۔ حکومت جب محدود تعداد میں نماز کی ادائیگی کے حق میں ہے تو پھر پولیس کا رویہ باعث حیرت ہے ۔ اگر مساجد کو مقفل کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ آئندہ مثال بن جائیگی ۔ اسی دوران وزیر داخلہ محمد محمود علی سے اس سلسلہ میں شکایت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو مساجد مقفل کرنے سے احتیاط کرے خود مسجد کمیٹیاں محدود تعداد میں نماز ادا کر رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے نمٹنے میں مسلمانوں نے غیر معمولی شعور کا مظاہرہ کیا ۔ گزشتہ جمعہ میں تاریخی مکہ مسجد و دیگر مساجد میں چند مصلیوں کے ساتھ نماز ادا کی گئی اور وائرس کے خلاف جنگ میں مسلمانوں نے بھرپور حصہ لیا ۔ وزیر داخلہ نے اس سلسلہ میں اعلی پولیس عہدیداروں کی توجہ مبذول کرائی اور مارپیٹ جیسے واقعات کے تدارک پر زور دیا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ شعور بیداری کے ذریعہ ہجوم کو روکا جاسکتا ہے ۔ مساجد میں کم تعداد کے باوجود پولیس کو تحمل سے کام لینا چاہئے ۔