مساجد کی شہادت پر مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں تاخیر

,

   

جنرل سکریٹری ولی رحمانی کی ہدایت نظر انداز، مقامی ارکان کو چیف منسٹر سے ملاقات کا انتظار
حیدرآباد : سکریٹریٹ کے احاطہ میں شہید کی گئی دو مساجد کی بازیابی کے سلسلہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ارکان اور ذمہ داروں کو اجلاس منعقد کرتے ہوئے حکمت عملی طئے کرنے کا مشورہ دیا ۔ بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے تلنگانہ کے ارکان اور دیگر ذمہ داروں کو چیف منسٹر کے سی آر سے ملاقات اور مساجد کی بازیابی کا حل تلاش کرنے کی ہدایت دی لیکن آج تک بورڈ کے ذمہ داروں میں اجلاس طلب نہیں کیا ہے۔ حیدرآباد میں بورڈ کے سکریٹری اور ترجمان مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اعتراف کیا کہ مولانا ولی رحمانی نے تلنگانہ کے ارکان کا اجلاس طلب کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ مولانا ولی رحمانی نے چیف منسٹر کے سی آر کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے مساجد کی شہادت پر احتجاج کیا اور تلنگانہ سے وابستہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے ارکان سے ملاقات کی خواہش کی۔ چیف منسٹر کی جانب سے مکتوب کا کوئی جواب نہیں دیا گیا اور نہ ہی بورڈ کے ارکان کو ملاقات کا وقت طئے کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ چیف منسٹر سے ملاقات کی کوشش کی جارہی ہے اور اس سلسلہ میں رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے بھی مساعی کی ۔ بورڈ کے ترجمان کے مطابق چیف منسٹر مساجد کے مسئلہ پر مسلم قائدین سے ملاقات کے لئے تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے بورڈ کے مقامی ارکان کے اجلاس کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ بہت جلد اس سلسلہ میں فیصلہ کیا جائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ بورڈ کے ارکان کے اجلاس کے سلسلہ میں بعض گوشوں کی جانب سے مخالفت کی جارہی ہے ۔ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے پرسنل لا بورڈ کے ارکان کا تعلق مقامی سیاسی جماعت اور مسلم تنظیموں پر مشتمل یونائٹیڈ مسلم فورم سے ہے۔ لہذا یہ افراد پرسنل لا بورڈ کے اجلاس کے حق میں نہیں ہے۔

ان کا ماننا ہے کہ اجلاس کی صورت میں مساجد کی بازیابی کیلئے حکمت عملی کو طئے کرنا پڑے گا۔ فورم اور مجلس عمل کا آج تک کوئی اجلاس مساجد کے مسئلہ پر طلب نہیں کیا گیا۔ لہذا پرسنل لا بورڈ کے ارکان کے اجلاس کی فوری ضرورت نہیں ہے۔ بورڈ کے مقامی ارکان پر مقامی جماعت کا کنٹرول ہے، لہذا مساجد کی بازیابی کی مہم میں شدت پیدا کرنے کے بجائے چیف منسٹر سے ملاقات کے وقت کا انتظار کیا جارہا ہے ۔ مسلم پرسنل لا بورڈ جس نے بابری مسجد کے لئے جدوجہد کی تھی، وہ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد کیلئے بھی مہم چلانے تیار ہے لیکن مقامی ارکان کے عدم تعاون کے نتیجہ میں اجلاس منعقد نہیں ہوسکا۔بورڈ کے بعض ارکان اجلاس کے حق میں ہے لیکن وہ مقامی جماعت کی مرضی کے خلاف نہیں جاسکتے۔ حیدرآباد میں موجود پرسنل لا بورڈ کے ارکان اور ذمہ داروں کی خاموشی پر عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے۔ عوام سوال کر رہے ہیں کہ کیا پرسنل لا بورڈ کے نزدیک صرف بابری مسجد کی مسلمانوں کا مسئلہ ہے ؟ سکریٹریٹ میں دو مساجد کی شہادت پر پرسنل لا بورڈ کو سرگرم ہونا چاہئے ۔ مقامی ارکان پر انحصار کئے بغیر پرسنل لا بورڈ کی قومی قیادت کو حیدرآباد میں ہنگامی اجلاس طلب کرنا ہوگا تاکہ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے آغاز سے قبل حکومت پر دباؤ بنایا جاسکے۔ تعمیر کے آغاز کی صورت میں مساجد کی اراضی کا تحفظ مشکل ہوجائے گا ۔ حکومت کی تائید کرنے والی مقامی سیاسی جماعت اور سرکاری عہدوں کے ذریعہ ماہانہ لاکھوں روپئے کی آمدنی حاصل کرنے والے فورم کے ذمہ داروں کو شائد سکریٹریٹ کی تعمیر کے آغاز کا انتظار ہے۔ اسی لئے وہ احتجاج سے گریز کر رہے ہیں۔ حالانکہ تعمیر کے آغاز سے قبل حکومت کو مساجد کی دوبارہ تعمیر کیلئے مجبور کیا جاسکتا ہے۔ مسلم سیاسی اور مذہبی قائدین کی بے حسی پر عام مسلمان برہم اور مایوس ہیں۔