مساجد کے انہدام پر چیف منسٹر کا صرف اظہار تاسف کافی نہیں

,

   

شہادت کے ذمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ‘علماء کرام ‘ مشائخ عظام ‘مسلم تنظیموں کا احتجاجی بیان
حیدرآباد : علماء مشائخ اور قائدین نے سکریٹریٹ میں مساجد کی شہادت پر چیف منسٹر چندرشیکھر راو کی معذرت خواہی اور نئے سکریٹریٹ کامپلکس میں اس کی تعمیر جدید سے متعلق وضاحت پر اپنے موقف کو واضح کیا کہ جہاں ایک مرتبہ مسجد قائم کی جاتی ہے وہ تا قیامت مسجد قرار پاتی ہے۔ اس لئے مساجد ان ہی مقامات پر دوبارہ تعمیر کی جائیں ‘ مساجد کا مقام ہر گز تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی صدر مجلس و رکن پارلیمنٹ ‘ مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ ‘ مولانا مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ ‘ مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری معتمد صدر مجلس علمائے دکن ‘ جناب اکبر اویسی قائدمجلس مقننہ پارٹی ‘ مولانا محمد رحیم الدین انصاری صدر یونائیٹیڈ مسلم فورم ‘ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی سرپرست دینی مدارس بورڈتلنگانہ و اے پی ‘ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم صدر دارالقضاء الافتاء الہند ‘ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ناظم المعھد العالی الاسلامی ‘ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ ‘ مولانا حافظ پیر شبیر احمد صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی‘ مولانا مفتی محمد غیاث الدین رحمانی صدر جمعیۃ العلماء تلنگانہ و اے پی‘ مولانا محمد حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ امیر امارت ملت اسلامیہ ‘ مولانا سید شاہ ظہیر الدین علی صوفی قادری جانشین حضرت صوفی اعظم ؒ ‘ مولانا سید اولیاء حسینی مرتضی پاشاہ قادری ‘جناب ضیاء الدین نیئر نائب صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت‘ مولانا صفی احمد مدنی صدر جمعیۃ اہل حدیث ‘ مولانا ڈاکٹر سید نثار حسین حیدر آغا صدر شیعہ مجلس علماء و ذاکرین ‘ مولاناسید مسعود حسین مجتہدی صدر مہدویہ اکیڈمی اور جناب سید منیر الدین احمد مختار جنرل سکریٹری یونائیٹیڈ مسلم فورم نے اپنے بیان میں کہا کہ مساجد کی شہادت کیلئے جو عہدیدار ‘ محکمہ جات اور کنٹراکٹرس ذمہ دار ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

علماء مشائخ اور قائدین نے سکریٹریٹ کی ان مساجد کی شہادت پر ریاستی وقف بورڈ کی خاموشی کو ہدف ملامت بنایا اور بورڈ کے صدرنشین کو بھی اس کا ذمہ دار قرار دیا۔ ایک تو وقف بورڈ ان مساجد کی تحفظ میں ناکام رہا ‘ دوسرے ان مساجد کی شہادت کے بعد اس مجرمانہ حرکت کے خلاف کوئی قانونی کاروائی تک نہیں کی۔ سکریٹریٹ کی دونوں مساجد درج رجسٹر اوقاف اور سرکاری گزٹ نوٹیفکیشن میں شامل ہیں۔ حکومت وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے سابق میں کئی احکام جاری کرچکی تھی حکومت نے ان احکام کو ہی نظر انداز کردیا۔ ‘علماء مشائخ اور قائدین کا مطالبہ ہے کہ فوری اسی جگہ مساجد کی تعمیر نو کا انتظام کیا جائے۔ چیف منسٹر مسئلہ کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے ‘ مسلمانوں کی نمائندہ شخصیتوں ‘ علماء مشائخ کا فوری اجلاس طلب کریں۔ صرف اظہار تاسف کافی نہیں ہے اس غفلت کے ازالہ کیلئے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔