اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے چہروں اور آنکھوں کو نشانہ بنایا
فلسطینی روزہ داروں پر حملہ کیلئے اسرائیل ذمہ دار: محمود عباس
مسجد اقصیٰ میں تشدد کے خاتمہ کے لیے امریکہ کا زور
یروشلم ۔ مسجد اقصیٰ میں جمعہ کے روز اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 6 اسرائیلی پولیس اہلکار اور 175 فلسطینی زخمی ہوگئے۔ اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔ سعودی عرب اور فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں نہتے فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے القدس میں فلسطینیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقبوضہ یروشلم گذشتہ کئی سال سے تشدد کا شکار ہے مگر جمعہ کے روز پیش آئے پرتشدد واقعات زیادہ تشویشناک اور غیرمعمولی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر تشدد کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پرعائد کی ہے۔ ہلال احمر فلسطین کے مطابق تنظیم کے طبی عملے نے مسجد اقصیٰ میں زخمی ہونے والے 178 افراد کو طبی امداد فراہم کی جب کہ 80 زخمیوں کو ہاسپٹل منتقل کیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں اس کے چھ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ ہلال احمر نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پرحملے کے دوران اسرائیلی پولیس نے طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا اور فلسطینیوں کے چہروں اور آنکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دریں اثناء فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے قبلہ اول میں فلسطینی روزہ داروں پر وحشیانہ تشدد کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی اور کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے بیان میں صدر عباس نے کہا کہ انہوں نے اقوام متحدہ میں فلسطین کے مندوب سے کہا ہے کہ وہ القدس اور مسجد اقصیٰ کی صورت حال پرسلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسجد اقصیٰ میں اپنے بہادر شہریوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ عالمی برادری سے ہمارا پرزور مطالبہ ہے کہ القدس میں فلسطینیوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کیا جائے۔ فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعۃ الوداع کے موقع پر اسرائیلی ریاست کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود 70 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔ امریکہ نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینیوں پر صہیونی پولیس کی فائرنگ کے واقعات کے بعد کشیدگی کے خاتمے کی ضرورت پر زوردیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ فلسطینی خاندانوں کی ان کے مکانوں سے بزور طاقت بے دخلی سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’امریکہ کو یروشلم میں جاری کشیدگی پر گہری تشویش لاحق ہے۔ اس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’تشدد کا کوئی بھی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا لیکن رمضان کے آخری ایام میں اس طرح کا تشدد بہت ہی پریشان کن ہے۔‘‘