مصر کے آرکیٹکٹ ڈاکٹر کمال نے شاہ فہد کے دور میں حرمین شریفین کی تاریخی توسیع کی مقدس ذمہ داری نبھائی
الریاض۔ 10 ڈسمبر (ایجنسیز) مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ میں واقع مسجد نبویﷺ اور مسجد الحرام دنیا کے مقدس ترین اسلامی مراکز ہیں، جن کی توسیع اور موجودہ عظیم الشان ڈیزائن کا سہرا ایک ممتاز اور عبقری آرکیٹکٹ نے انجام دیا۔1908 میں مصر میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر کمال اسمعیل کم عمری ہی سے غیرمعمولی ذہانت اور علمی مہارت کے حامل تھے۔ وہ مصر کے ہائی اسکول اور رائل کالج آف انجینئرنگ سے سب سے کم عمر گریجویٹ بنے۔ بعدازاں انہوں نے یورپ میں اسلامی فن تعمیر میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، جو اس دور میں ایک غیر معمولی اعزاز سمجھا جاتا تھا۔سعودی عرب کے شاہ فہد کے دور میں مسجد الحرام اور مسجد نبویﷺ کی تاریخی توسیع اور جدید ڈیزائن کا مکمل ذمہ انہیں سونپا گیا۔ یوں وہ پہلے انجینئر قرار پائے جنہوں نے حرمین شریفین کے آرکیٹکچرل ڈھانچے، تعمیر نو اور توسیعی منصوبوں کو عملی طور پر ڈیزائن اور منظم کیا۔ڈاکٹر کمال اسمعیل نے کئی جدید جدتیں متعارف کروائیں، جن میں الیکٹرک گنبدوں کا نظام، سخت گرمی میں سایہ فراہم کرنے والی خودکار بڑی چھتریاں اور یونان سے درآمد کیا گیا وہ سفید سنگ مرمر شامل ہے جو تیز دھوپ میں بھی گرم نہیں ہوتا۔ خصوصاً مسجد الحرام کا ٹھنڈا فرش آج بھی ان کی انجینئرنگ مہارت کی مثال سمجھا جاتا ہے۔ ان کی بے لوث خدمت کا سب سے حیران کن پہلو یہ ہیکہ انہوں نے اس عظیم منصوبے کا کوئی مالی معاوضہ لینے سے صاف انکار کر دیا تھا۔ ان کا جواب تھا:’’میں دنیا کے مقدس ترین گھروں کے کام کا پیسہ کیسے لے سکتا ہوں؟ روزِ قیامت خدا کو کیا جواب دوں گا!‘‘ڈاکٹر کمال اسماعیل نے اپنی عملی زندگی کو عبادت سمجھ کر گزارا اور سو سال سے زائد عمر پائی۔ 2008 میں ان کا انتقال ہوا، مگر حرمین شریفین میں ان کا فن اور اخلاص آج بھی زندہ ہے۔
