ایودھیا کے دھانی پور گاؤں میں اراضی الاٹمنٹ کو اترپردیش کابینہ کی منظوری
لکھنؤ ۔ 5 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش حکومت نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق سنی سنٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا ضلع میں پانچ ایکڑ اراضی الاٹ کردی ہے۔ اترپردیش حکومت کے ترجمان شری کانت شرما نے میڈیا کو بتایا کہ یہ اراضی ایودھیا کی تحصیل سہاوال کے دھانی پورگاؤں میں ہے جو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر سے 18 کیلو میٹر کے فاصلہ پر لکھنؤ ہائی وے پر واقع ہے۔ چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کی زیرصدارت آج صبح منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں اراضی الاٹ کرنے سے متعلق فیصلہ کیا گیا۔ ریاستی حکومت نے اراضی سے متعلق تین متبادل مرکز کو روانہ کئے تھے جن میں مرکزی حکومت نے دھانی پور گاؤں کی اراضی کو منتخب کیا جس کے بعد ریاستی کابینہ نے الاٹمنٹ کو منظوری دی۔ شرما نے مزید بتایا کہ اراضی تک حمل و نقل کی اچھی سہولت ہے جبکہ وہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا اچھا ماحول بھی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے بھی آج لوک سبھا میں رام مندر کی تعمیر کیلئے ٹرسٹ کے قیام کا اعلان کیا جیسا کہ 9 نومبر 2019ء کو سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی۔ بابری مسجد مقدمہ کے فیصلہ میں ٹرسٹ قائم کرنے کی ہدایت دی تھی۔ مرکزی کابینہ کے آج صبح اجلاس کے بعد وزیراعظم مودی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر اور اس کے فروغ کیلئے ایک اسکیم تیار کی گئی ہے۔ ایک ٹرسٹ کا قیام عمل میں لایا گیا جس کو ’’شری رام جنم بھومی تیرتھ شیترا‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں اندرون تین ماہ ٹرسٹ قائم کرنے کی مرکزی حکومت کو ہدایت دی تھی جبکہ سنی سنٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا میں پانچ ایکڑ اراضی مسجد کی تعمیر کیلئے الاٹ کرنے کی بھی ہدایت دی گئی تھی۔ دوسری طرف شیعہ وقف بورڈ نے کہا کہ اگر سنی سنٹرل وقف بورڈ کو الاٹ کردہ پانچ ایکڑ اراضی شیعہ وقف بورڈ کو دی جاتی تو وہ اس پر ایک اور رام مندر تعمیر کرتے۔ شیعہ وقف بورڈ کے صدرنشین وسیم رضوی نے یہ بات میڈیا کو بتائی۔ وسیم رضوی نے کہا کہ حکومت نے اراضی الاٹ کرکے اپنی ذمہ داری پوری کردی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ میر باقر نے وہ مسجد تعمیر کی تھی لیکن یہ شیعہ طبقہ کی غلطی ہے جس نے اس کیلئے آواز نہیں اٹھائی اور اراضی سنی سنٹرل وقف بورڈ کو الاٹ کردی گئی ہے۔ اس نے بتایا کہ پہلے مغل بادشاہ بابر کے دورحکومت میں میر باقی ایک کمانڈر تھا۔