مسجد کے تحفظ کیلئے سینکڑوں مسلمانوں کا احتجاج

   

لندن: برطانیہ کے شہر برمنگھم کی ایک سڑک پر گذشتہ روز سے سینکڑوں مسلمان جمع ہیں۔ برطانیہ میں ایک ہفتے سے بدامنی اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس صورتحال کی وجہ لیورپول شہر سے 27 کلو میٹر دور واقع قصبے سائوتھ پورٹ میں 3 چھوٹی لڑکیوں کا قتل ہے۔ برمنگھم شہر کی سڑک پر موجود افراد میں زیادہ تر نے ماسک لگا رکھا تھا اور اپنا سر ڈھانپا ہوا تھا۔ ان میں بعض نے فلسطینی پرچم بھی اٹھایا ہوا تھا۔ ان افراد نے ایک مسجد کے گرد حفاظتی حلقہ بھی بنایا ہوا تھا تا کہ اسے آج ہونے والے مظاہرے کے خطرہ سے محفوظ رکھا جا سکے۔ یہ مظاہرہ انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی طرف سے منعقد کیا جائے گا۔اسی طرح درجنوں افراد کو مقامی اسلامک سنٹر کے گرد پہرا دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ مقامی دکانداروں نے ممکنہ پر تشدد واقعات کے اندیشے کے سبب اپنی دکانیں بند رکھی ہیں۔ اس سے قبل برطانیہ کے جنوب مغربی شہر پلیمتھ میں انتہائی دائیں بازو کے مظاہرین اور نسلی امتیاز کے مخالفین کے درمیان تصادم ہوا۔ اس دوران میں جھڑپوں کے نتیجے میں تین پولیس افسران زخمی ہوگئے جبکہ ابھی تک 6افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ برمنگھم شہر میں اکٹھا ہونے والے مسلمان ’’اللہ اکبر‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ برطانوی میڈیا کی زیادہ تر رپورٹوں میں ان احتجاجی مظاہروں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جو دائیں بازو کے انتہا پسند عناصر کی جانب سے ملک میں مہاجرین اور مسلمانوں کے خلاف کیے جارہے ہیں۔ ان مظاہروں کا انعقاد League” Defense “English کی جانب سے کیا جارہا ہے جسے مختصرا EDL بھی پکارا جاتا ہے۔ اس حوالے سے پارلیمنٹ کی رکنیت کیلئے ایک سابق آزاد امیدوار شکیل افسر نے اپنے ساتھی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ گھروں سے نہ نکلیں اور دائیں بازو کے شدت پسندوں سے مقابلہ نہ کریں کیوں کہ شدت پسند انھیں اپنے مقابلے پر لانا چاہتے ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کی گئی ایک وڈیو میں پاکستانی نژاد شکیل نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ دائیں بازو والوں کو وہ نہ دیں جو وہ چاہتے ہیں ..