مسلمان چیف منسٹر بھی بن سکتے ہیں، پسماندگی کی بنیاد پر پہلے سے تحفظات حاصل، چیف منسٹر ریونت ریڈی کا استدلال
حیدرآباد 7 اگست (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مسلم تحفظات کا بہانہ بناکر 42 فیصد بی سی تحفظات کی بی جے پی کی مخالفت پر برہمی کا اظہار کرکے سوال کیا کہ آخر بی جے پی کو مسلمانوں سے نفرت کیوں ہے ؟ نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیف منسٹر نے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے مرکزی وزراء کشن ریڈی اور بنڈی سنجے پر تنقید کی جو مسلم تحفظات کی برخواستگی کی صورت میں 42 فیصد بی سی تحفظات کی تائید کا پیشکش کر رہے ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ دونوں مرکزی وزراء بلز کا مطالعہ کئے بغیر گلی لیڈرس کی طرح بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971 سے ملک میں مسلمانوں کے پسماندہ گروپس کو تحفظات حاصل ہیں جن میں نور باش اور دودیکولا طبقات شامل ہیں۔ چیف منسٹر گجرات کی حیثیت سے نریندر مودی نے قبول کیا تھا کہ گجرات میں پسماندہ مسلمانوں کو تحفظات فراہم ہیں۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کانگریس حکومت نے مسلمانوں کو مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات فراہم کئے ۔ صدر جمہوریہ کے پاس زیر التواء بلز میں کہیں مذہب یا طبقہ کی بنیاد پر تحفظات کا ذکر نہیں ہے بلکہ ایس سی اور ایس ٹی طبقات کی طرح بی سی طبقات کو بھی تحفظات فراہم کئے گئے ہیں۔ متحدہ آندھراپردیش میں مسلمانوں کو پہلے سے 4 فیصد تحفظات حاصل ہیں۔ چیف منسٹر نے یاد دلایا کہ بی جے پی زیر اقتدار مہاراشٹرا ،گجرات و اترپردیش میں مسلمانوں کو تحفظات حاصل ہیں، تلنگانہ میں مسلمانوں کو تحفظات کی مخالفت افسوسناک ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اگر بی جے پی حقیقی معنوں میں بی سی تحفظات کے حق میں ہو تو اسے مسلم تحفظات نکال کر 42 فیصد بی سی تحفظات کا بل لوک سبھا میں منظور کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ کشن ریڈی کو اندیشہ ہے کہ تحفظات سے مستقبل میں مسلمان بھی چیف منسٹر عہدہ پر فائز ہوجائیں گے۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ مسلمان چیف منسٹر کیوں نہیں بن سکتے ؟ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں سے کشن کی نفرت باعث حیرت ہے۔ کیا مسلمان ملک میں حصہ دار نہیں ہیں؟ کیا وہ ہندوستانی نہیں ؟ انہوں نے کہا کئی ریاستوں میں کانگریس نے مسلمان کو چیف منسٹر بنایا ہے۔ اس کے علاوہ صدر کے عہدہ پر بھی مسلمان کو فائز کیا گیا۔ کشن ریڈی سے سوال کیا کہ کیا مسلمانوں کا ملک پر حق نہیں ہے اور وہ ملک میں رہنے کا حق نہیں رکھتے؟ چیف منسٹر نے کشن ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے دستور کا مطالعہ کریں جس میں تمام مذاہب کو یکساں حقوق ہیں۔ جنتر منتر پر دھرنے کو ہریش راؤ کے ڈرامہ قرار دینے پر چیف منسٹر نے کہا کہ اگر ہم ڈرامہ کر رہے ہیں تو بی آر ایس قائدین دہلی میں تحفظات کیلئے خودکشی کرکے شہید ہوجائیں اور تلنگانہ حکومت ان کی یادگار تعمیر کریگی۔1