مسلمانوں سے کانگریس کواقتدار‘ہنوزکابینہ میں ایک بھی مسلم وزیرنہیں‘ لمحہ فکر

   

مسلم سیاسی ‘مذہبی رہنمائوںکو حکومت پردبائوڈالنے کی ضرورت ‘کوہیرمیںمزیدوزارت اور تحفظات کیلئے مادیگا طبقہ کا احتجاج
کوہیر۔9مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ضلع سنگاریڈی کے کوہیرمنڈل مستقرمیںواقع امبیڈکرچوک تا ایس ایس فنکشن ہال تک ایس سی مادیگا طبقہ کی جانب سے ڈپولا پروگرام منعقد کرتے ہوئے باجے گاجے کے ساتھ ایک زبردست ریالی کا اہتمام کرتے ہوئے مادیگا طبقہ کو12فیصد تحفظات اورریاستی کابینہ میں دلت مادیگا طبقہ دونوںکو شامل کرنے کامطالبہ کیاگیا ۔اس موقع پربوچندرمادیگاضلع سنگاریڈی ایم آرپی ایس نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام ذیلی ذاتوںکی قانونی درجہ بندی کی جائے‘ بشمول مادیگا طبقات کی صرف اس صورت میںقانونی ایس سی کی درجہ بندی کی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ جسٹس شمیم اخترکی رپورٹ میںموجود غلطیاں درست ہوجائیںاورایس سی کی فہرست تمام ذاتوں کو ایس سی درجہ بندی کے فوائد حاصل ہوں ۔ واضح رہے کہ ریاست تلنگانہ میں18فیصد ایس سی طبقہ موجودہے اورجبکہ موجودہ ریاستی کابینہ میں دو وزراء اورایک انسپکٹر شامل ہے ‘ دامودر راج نرسمہاریاستی وزیرصحت اوردوسرے بھٹی وکرامارکاریاستی وزیرفینانس ہیں‘ تیسرے گڈم پرساد اسمبلی اسپیکر کے عہدے پر فائز ہیں‘باوجود اس کے دلتوں نے مزید دو لوگوںکو مادیگاطبقہ سے کابینہ میں شامل کرنے کی مانگ کررہے ہیںجبکہ ریاست تلنگانہ میں15فیصد مسلمانوںنے اسمبلی انتخابات اورپارلیمانی انتخابات میں ایک جٹ ہوکرکانگریس پارٹی کوووٹ دے کرکامیاب بنایا ہے جس میں تمام مذہبی‘ ملی ‘ سیاسی جماعتوں نے بھرپورطریقہ سے کانگریس کی تائیدکرتے ہوئے اس کو کامیابی سے ہمکنارکیا ہے ۔آج تلنگانہ کے مسلمانوںکو غور وفکرکرنے کی ضرورت ہے‘تلنگانہ میں ایک بھی مسلم وزیر نہیں‘ باوجود اسکے ہم لوگ حکومت سے کوئی مطالبہ نہیں کررہے ہیں۔ مسلمانوں کے سیاسی ‘مذہبی تنظیموںکوچاہئے کہ وہ کانگریس حکومت کے دروازے کو کھٹکھٹائے ‘کیا مسلمان سیاسی جماعتوں کو اقتدار پرلانے کے لیے تک محدود ہیں‘ آج 14ماہ کا عرصہ گزرچکا ہے ‘ یہ پہلا اتفاق ہے ریاستی کابینہ میںمسلم وزیرنہیں‘ یہ بہت ہی افسوس کا مقام ہے ۔ اس وجہ سے ریاست میں مسلمانوںکی ترقی ٹھپ ہوگئی ہے ‘ سرکاری دفاترمیںکوئی سننے والا نہیں‘آج ہم کو دلت طبقہ سے سبق لینے کی ضرورت پڑرہی ہے ۔دو وزراء کابینہ میںموجود ہیںا ورمزیددو کامطابہ کیاجارہا ہے ۔ تلنگانہ کے مسلمانوںکوہوش میں آنے کی ضرورت ہے ۔ یہاں پراپنے حقوق مانگنے سے نہیں بلکہ چھیننے سے ملتے ہیں۔ مسلمانوںکو چاہئے کہ وہ ریاستی کابینہ میںشمولیت کیلئے ریونت ریڈی حکومت پر دبائوڈالنے کی ضرورت ہے ۔