یکساں سیول کوڈ کیلئے راہ ہموار کرنے نام نہاد دانشوروں کا استعمال، انتخابات کے پیش نظر مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش
حیدرآباد۔9۔جولائی(سیاست نیوز) ملک میں یکساں سیول کوڈکے لئے راہ ہموار کرنے کے مقصد کے تحت نام نہاد دانشوروں کے ذریعہ یہ رائے عام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ یونیفارم سیول کوڈ سے شریعت میں کوئی مداخلت نہیں ہوگی اور نہ ہی اس سے مسلمانوں کو کوئی نقصان ہوگا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ملک میں یونیفارم سیول کوڈ کے نام پر جو بے چینی کی کیفیت پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے وہ دراصل سال 2024 میں ہونے والے عام انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے اور ان کوششوں کو کامیاب بنانے کے علاوہ مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی بھی کوششیں جاری ہیں۔ یونیفارم سیول کوڈ کے متعلق رائے عامہ کو ہموار کرنے اور تعلیم یافتہ طبقہ کو اپنا ہمنوا بنانے کے لئے نام نہاد مسلم دانشوروں کی خدمات حاصل کی جار ہی ہیں جو کہ سوشل میڈیا کے ذریعہ یہ باور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مسلمان جن قوانین پر عمل کر رہے ہیں وہ دراصل اسلامی یا شرعی قوانین نہیں ہیں بلکہ دور نبوت کے بعد تیار کئے گئے قوانین ہیں ۔مسلمانوں میں بدگمانی پھیلانے کے لئے کی جانے والی ان کوششوں کا مؤثر جواب دینے کے لئے علماء اکرام کو آگے آنے کی ضرورت ہے کیونکہ جس انداز سے یہ کوشش کی جار ہی ہے وہ دین سے دور طبقہ کے علاوہ ایسے نوجوانوں کو جو ’مولانا گوگل‘ کی اتباع کرتے ہیں وہ نہ صرف خود مخمصہ کا شکار ہورہے ہیں بلکہ اپنی ادھوری معلومات کے سبب دوسروں کو بھی یونیفارم سیول کوڈ کا حامی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ملک میں برسراقتدار جماعت کی جانب سے ایک جانب مسلمانوں کو یونیفارم سیول کوڈ کا حامی بنانے کے لئے دانشوروں کی خدمات حاصل کی جار ہی ہیں تو دوسری جانب یہ اندازہ لگایا جارہا تھا کہ شریعت میں مداخلت کے نام پر مسلمان سڑکوں پر اتر آئیں گے لیکن ملک بھر میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے علاوہ صورتحال سے واقف تنظیموں کے ذمہ داروں اور علماء و مشائخین نے مسلمانوں کو ایسا کرنے سے باز رکھنے میں کامیاب رہے جس کے نتیجہ میں اب قبائیلی اور عیسائیوں کو یونیفارم سیول کوڈ سے مستثنیٰ قرار دیئے جانے کے ارادے کے ذریعہ مسلمانوں کو اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حکومت اور برسراقتدار جماعت کے علاوہ آر ایس ایس نے مسلمانوں کے درمیان بعض ایسی کالی بھڑوں کی نشاندہی کی ہے جو کہ کل تک ان کی محاذی تنظیموں اور اداروں کے سربراہان کے ساتھ ملاقاتیں کیا کرتے تھے انہیں یونیفارم سیول کوڈ کے خلاف میدان میں اتارا جائے اور مسلمانوں کو سڑکوں پر اتارنے کے لئے ماحول تیار کیا جائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک بھر کے مختلف شہروں میں ایسے افراد کی نشاندہی کی جاچکی ہے جو اپنے سیاسی آقاؤں کے اشاروں پر شریعت کے تحفظ کی دہائی دیتے ہوئے سڑک پر نکلنے کے لئے آمادہ ہیں ۔یونیفارم سیول کوڈ معاملہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کردار کو مشتبہ بنانے اور اسے غیر کارکرد ادارے کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ اس بات کی تیاری کی جا رہی ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں ’تحفظ شریعت ‘ کے نام پر سڑکو ں پر اتارا جائے تاکہ ان کے سڑک پر آنے کے نتیجہ میں اکثریتی طبقہ متحد ہوجائے۔ نام نہاد دانشور جو سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے من مانی اور من گھڑت تاریخ کے ساتھ قوانین کو پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ تعلیم یافتہ طبقہ کو اپنی باتوں میں الجھانے میں مصروف ہیں جبکہ بعض مسلمانوں کی طرح نظرآنے والے بعض افراد جو کبھی سرکاری اداروں ‘ وزراء اور دہلی کی گلیاریوں میں نظر آرہے تھے اب وہ مخالف یونیفارم سیول کوڈ مہم کے آغاز کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ نوجوانوں کے جذبات کو ابھار کرانہیں سڑکوں پر لایا جائے اور اس کا بھر پور فائدہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو پہنچایا جائے ۔ م