مسلمانوں نے صبروتحمل سے عدالت کے فیصلہ کو قبول کیا، مسلم پرسنل لاء بورڈ کا ریویو پٹیشن صرف فتنہ، ہم اس پٹیشن کے خلاف ہیں، پانچ ایکر اراضی پر مسجد درست نہیں :مولانا توقیر رضا خاں

,

   

بریلوی: اتحاد ملت کونسل کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان کی رہائش گاہ پر منعقدہ پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ خوشی کے موقع پر اللہ تعالی کا شکر اور غم کے موقع پر صبر کرنا یہی ہمارا مذہبی عقیدہ ہے اور اسی عقیدہ کے بنیاد پر مسلمانوں نے ہندوستان کے مسلمانوں نے بابری مسجد معاملہ میں عدالت عظمی کا فیصلہ قبول کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد کے عوض میں جو اراضی دی گئی ہے اس پر مسجد تعمیر نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اعلانیہ طو رپر عدالت کے فیصلہ کو قبول کرنے کے باوجود اپنے مفادکے لئے 17نومبر کو لکھنو میں منعقدہ بورڈ کے اجلاس میں ریویو پٹیشن داخل کرنے کا فیصلہ لیا ہے جو کہ مسلمانوں کے حق میں بہتر نہیں ہے۔

مولانا توقیر نے کہا کہ فیصلہ دیئے جانے سے قبل عدالت نے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا کہ مندر توڑ کر اس مقام پر مسجد تعمیر کی گئی تھی اور ساتھ میں عدالت نے یہ بھی کہا کہ مسجد توڑنا غیر قانونی عمل ہے۔ مولانا نے کہا کہ دونوں باتیں مسلمانوں کے حق میں ہیں۔ مندر توڑ کر مسجد بنانے کے الزام سے مسلمان بری ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے عدالت کے باہر آپسی رضا مندی سے اس مسئلہ کو حل کرنے کا موقع دیا تھا۔ اس سلسلہ میں ہماری جانب سے بھی کوشش کی گئی تھی لیکن کچھ فریقین کو اس بات سے اتفاق نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا جو فیصلہ ہوگا وہی ہمیں منظور ہے۔انہوں نے کہا کہ لیکن ہمارا نظریہ تھا کہ عدالت کی زیرنگرانی یہ مسئلہ آپسی رضامندی سے لیا جاتا تو ملک و ملت کے لئے بہتر ثابت ہوتا لیکن مسلم پرسنل لاء بورڈ کی نااتفاقی کے سبب اس پر عمل نہیں ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ اب جبکہ فیصلہ آچکا ہے ملک کا مسلمان بڑے دکھ کے ساتھ اس فیصلہ کو قبول کرلیتا ہے تو اب بورڈ عدالت کے فیصلہ کے خلاف ریویو پٹیشن داخل کرنے کا منصوبہ بنارہاہے جس کا مقصد صرف اور صرف فتنہ ہے۔ ہم بورڈ کے اس فیصلہ کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔مولانا توقیر نے پانچ ایکر اراضی کے تعلق کے سوال کے جواب میں کہا کہ اس طرح کی زمین پر مسجد کی تعمیر کی اجازت اسلام نہیں دیتا۔ بورڈ کے ذمہ داران اس زمین کو قبول نہ کریں یا زمین کی قیمت ادا کر کے باقاعدہ رجسٹر کروالیں۔ بغیر قیمت ادا کئے اس زمین پر مسجد کی تعمیر درست نہیں۔