تمام مسالک کے علماء ‘ مختلف تنظیموں کے قائدین کے بشمول غیورمسلمانوںکی کثیر تعداد میںشرکت
ملک میں اسپین کی طرح حالات بنانے کی سازش ‘ نظام آباد میںجلسہ تحفظ اوقاف سے خطاب
حیدرآباد۔20؍ اپریل (سیاست نیوز) مسلمانوں کو اپنے حقوق کیلئے ڈٹ جاناچاہئے کیونکہ ہم اپنا حق مانگ رہے ہیںحکومت سے کوئی بھیک نہیں مانگ رہے ہیں‘ موقوفہ جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں یہ وہ جائیدادیں ہیں جنہیں ہمارے اسلاف نے ملت کے ضرورت مندوں کیلئے وقف کیا ہے اورایک مرتبہ جو جائیداد ؍ املاک وقف کی جاتی ہے وہ ہمیشہ وقف رہتی ہے لیکن مودی حکومت موقوفہ جائیدادوں پراپنی بری نظر ڈالے ہوئے ہے ‘ جس کا ثبوت یہ ہیکہ اس نے مسلمانوں سے ہمدردی کے بہانے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوںمیں وقف ترمیمی قانون منظورکروایا اگرچہ اس قانون کو اس نے امید کا نام دیا ہے لیکن حقیقت میں حکومت مسلمانوں کی امیدوں پرپانی پھیرنا چاہتی ہے ۔ ملک میںانہیں دوسرے درجہ کا شہری بنانا چاہتی ہے۔ وہ آج ہندوستان میں وہی پالیسی اختیارکرنا چاہتی ہے جس طرح اسلام ومسلم دشمن طاقتوں نے اسپین میںمسلمانوں کے ساتھ اختیارکی تھی ۔اگردیکھا جائے تو تاریخ اندلس ہمیں مسلمانوں کے عروج وزوال‘ دشمنوں کی سازشوں اور ان کے ناپاک منصوبوں کی ہوش رباداستانیں سناتی ہیں۔ا ن خیالات کاا ظہار نیوز ایڈیٹر سیاست ورکن قانون ساز کونسل جناب عامرعلی خان نے نظام آباد میں جلسہ تحفظ اوقاف سے خطاب میںکیا جس میںنظام آباد کے غیور مسلمانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔اس جلسہ کی خاص بات یہ تھی کہ علماء اورمختلف تنظیموں سے وابستہ قائدین فن خطابت کاغیرمعمولی مظاہرہ کررہے تھے۔ ان کا اندازخطاب ‘ الفاظ و جملوںکا استعمال اس قدر پر اثر تھا کہ محسوس ہورہا تھا کہ وہ نہ صرف شرکاء بلکہ جلسہ گاہ کے اطراف موجود گھروں میںبیٹھی ماں اوربہنوںکے اذہان و قلوب میں اتررہے ہیں۔ جناب عامرعلی خان نے اپنا سلسلہ خطاب جاری رکھتے ہوئے مسلمانان نظام آباد کو یادد لایا کہ اندلس میںمسلمانوںکی حکومت تھی لیکن نہ صرف مسلم حکومت بلکہ مسلمانوںکاو جود ہی ختم کردیاگیا۔انہوںنے بتایا کہ اندلس پر قبضہ کے بعد مسلمانوں سے کہاگیا کہ آپ اس ملک میں رہ سکتے ہیں‘ کچھ عرصہ بعد کہاگیا کہ آپ اس ملک میں رہ سکتے ہیںلیکن آپ جائیداد کے مالک نہیں رہیںگے ‘پھر بتایاگیاکہ آپ کو اس ملک سے نکلنا ہوگا یاپھر اپنا مذہب تبدیل کرنا ہوگا ۔آرایس ایس کے ترجمان میگزین میںبھی ایسا ہی کچھ ہندوستان میںہونے کی پیش قیاسی کی گئی ۔ اس ملک میںجئے بھیم ‘ جئے بھارت کی ضرورت ہے ۔ ہم ایک خطرناک دور میںزندگی گزاررہے ہیں۔ ویسے بھی ہمارے لیے ایسے حالات کوئی نئی بات نہیں ہے۔کبھی لوجہاد کے نام پرتو کبھی بیف کے نام پرمسلمانوں کوحملوںکا نشانہ بنایاگیا ۔ کپڑوں ‘ ٹوپی‘کرتا پاجامہ ‘ حجاب کے نام پر مسلمانوں پرحملے کیے گئے جبکہ اشتعال انگیز تقاریر اور فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے والوںکے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے ان کی سرپرستی کی گئی ‘انہیں کھلی چھوٹ دی گئی ‘ آرٹیکل 370کی منسوخی مسلم دشمنی کا بین ثبوت ہے ۔ جناب عامر علی خان نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میںایس سی ‘ایس ٹی کو تحفظات دئیے گئے وہ آہستہ آہستہ آگے بڑھتے گئے ‘لیکن ہم مسلمان بالکل پیچھے رہ گئے ۔ اس موقع پرصدرنشین تلنگانہ اردواکیڈیمی طاہر بن ہمدان نے بھی خطاب کیا‘ان کا کہنا تھاکہ علمائے کرام نے وقف کے بارے میںبہت ہی بہتر اندازمیںسمجھانے کی کوشش کی جس کیلئے وہ علمائے کرام کے شکرگزار ہیں۔ آج80تا 90 فیصد غیر مسلموں کو وقف کے بارے میںکچھ نہیں معلوم ‘ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ غیرمسلموںکو یہ بتائیں کہ مودی اور ان کی حکومت کسی کے ہمدرد نہیں‘ ہندوئوں کی ترقی و خوشحالی سے بھی ان کا کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ عامرصاحب نے سچ کہا کہ ہم سب ایک ہیں‘ اپنا مقصد بھی ایک ہے۔ نظام آباد کے اس جلسہ کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں ہرمکتب فکر کے علماء اور مختلف تنظیموں کے قائدین موجود تھے جن میں جناب معین الدین صدر آرمورکمیٹی ‘مولانا محمد وجیہہ اللہ مقامی امیر جماعت اہلحدیث‘ مولانا سید عابد قاسمی صدر ضلع حج سوسائٹی ‘مسٹر چنیا بام سیف ‘ مولانا ارشد متین صاحب قاسمی ‘ برادر نوید الحسن صدر ایس آئی او نظام آباد‘ جناب مجتبیٰ علی شارق قاضی شہر نظام آباد ‘ جناب انورخان ‘ مسٹر بنگالی ماجیو صاحب ‘ جناب مسعود اعجاز ترجمان ضلع کانگریس پارٹی ‘جناب جاویداحمد بیگ عمری صدر وفاق العلماء ‘مولانا کریم الدین کمال صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ نظام آباد اور جناب سید نجیب علی ایڈوکیٹ سینئر کانگریس قائد شامل ہیں۔ جماعت اسلامی کے جناب عارف انصاری نے بہت ہی خوبصورت انداز میںکاروائی چلائی ۔جناب معین الدین صدر آرمورکمیٹی نے کہاکہ آج جو سیکولرغیرمسلم بھائی یہ کہتے ہیںکہ مسلمانوںکیخلاف کئی قانون بن رہے ہیںلیکن مسلمان خاموش رہے ۔آخر مسلمانوںکی غیرت کوکیا ہوگیاکہ وہ خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آج ہمارے نوجوان ریلس بنانے میںمصروف ہیں۔ مولانا وجیہہ اللہ مقامی امیرجمعیت اہلحدیث نے پرزور انداز میں کہا کہ ہمیں اس بل کے خلاف لڑنا ہوگا ۔ فرقہ پرست چاہتے ہیںکہ ہندوستانی مسلمانوں کی داستان بھی باقی نہ رہے ‘ مولانا سید عابد قاسمی نے پرزور انداز میںکہا کہ جب سے بی جے پی حکومت آئی ہے وہ مسلسل اقلیتوں کو نشانہ بنارہی ہے ‘مسلمانوں کے ساتھ عیسائیوں‘ سکھوں اورکسانوںکو نشانہ بنارہی ہے ۔ اب مسلمان خاموش نہیں رہے گا۔ ہم حکومت کو قانون واپس لینے پرمجبور کردیںگے ۔ چنیا بام سیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں ملک میں نت نئے مسائل پیدا کرکے ہندوستان کو تباہ کررہی ہیں‘ آرایس ایس ‘ وی ایچ پی ‘بجرنگ دل جیسی منو وادی تنظیمیں خود کو قوم پرست کہتی ہیں‘لیکن تحریک آزادی میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے ۔ آج ملک میں صرف3.5فیصدبرہمن حکومت کررہے ہیں۔ جناب ارشدمتین قاسمی کا کہناتھا کہ ہم نے مودی حکومت کی ہرنا انصافی اور ظلم کو برداشت کیا ‘اب حد ہوگئی اور زیادہ ظلم اور نا انصافی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ صدر ایس آئی او نظام آباد برادر نویدا لحسن نے اپنے سنجیدہ خطاب میں کہا کہ مودی حکومت ہمدردی کے نام پرمسلم دشمن قوانین بنارہی ہے ۔بی جے پی حکومت اوراس کے دعوئوں کی مثال بکریوں کی حفاظت کی ذمہ داری بھیڑیوں کودینے جیسی ہے ۔ جناب مجتبیٰ علی شارق قاضی شہر نظام آبادنے کہا کہ اب ہمیں قانون اور دستور کے دائرہ میںرہ کر زبردست احتجاج کرنے ‘ قانونی محاذپڑ لڑنے اور سوشیل میڈیا کے ذریعہ اپنا احتجاج درج کرانے کی ضرورت ہے ۔ جناب انور خان نے کہا کہ مودی حکومت نے اب تک مسلمانوں کے خلاف کم ازکم 18اقدامات کیے ہیں۔ اب یکساں سیول کوڈ لانے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ جناب مسعود احمد اعجازترجمان ضلع کانگریس پارٹی نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میںمسلمانوںکے ضمیر کو جھنجھوڑکر رکھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی تباہی کے سامان کیے جارہے ہیں اور آپ خواب غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ اگریہی حال رہا تو مسلمانوںکی شناخت کوسنگین خطرہ پیدا ہوگا ۔ حامد احمد بیگ عمری نے بھی فکرانگیزخطاب کیا۔ سیدنجیب علی ایڈوکیٹ سینئرکانگریس قائدنے اپنی سنجیدگی سے بھرپور تقریرمیں مسلمانوں کوچوکس رہنے کامشورہ دیا۔