صدائے امت کانفرنس کے اجتماع سے علماء وو قائدین کا خطاب
حیدرآباد ۔ 20 ؍ اکٹوبر ( سیاست نیوز) تحریک مسلم شبان کی صدائے امت کا نفرنس کے سلسلہ میں جلسہ عام آج شام مہدی پٹنم کے فنکشن ہال میں منعقد ہوا ۔ تلنگانہ ہائیکورٹ نے صرف دو گھنٹے کے لئے مشروط اجازت دی تھی ۔ شام 7 تا 9 بجے شب جلسہ عام جاری رہا اور مقررہ وقت پر پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے جلسہ عام کو روک دیا ‘حالانکہ ابھی بعض مقررین کا خطاب باقی تھا ۔ مولانا ابو طالب رحمانی (مسلم پرسنل لا بورڈ) مولانا کامران چشتی (اجمیر) مولانا نذر عباس سابق صدر علی گڈھ یونیورسٹی ‘ جناب محمد سلیم سابق ایم پی (مغربی بنگال) جناب محبوب رضا سماجی کارکن (مغربی بنگال) او ر مفتی محبوب شریف نے مخاطب کیا ۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان نے صدارت کی ۔ مولانا حامد محمد خان امیر جماعت اسلامی تلنگانہ ‘مولانا مفتی معراج الدین ابرار اور دوسرے موجود تھے ۔ مقررین نے این آر سی ہجومی تشدد ‘ اتحاد ملت اور اصلاح معاشرہ جیسے موضوعات کا احاطہ کیا ۔انہوںنے کہا کہ این آر سی سے مسلمانوں کو ڈرنے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ اس کا مقصد مسلمانوں کے حوصلے پست کرتے ہوئے حقوق کے لئے جدوجہد سے روکنا ہے ۔ موجودہ حالات کا عزم وحوصلے اور اتحاد کے ذریعہ مقابلہ کرنا ہوگا ۔ مرکزی حکومت پر مخصوص ایجنڈہ اور قانون سے نہیں بلکہ ہندتوا ایجنڈہ سے چلایا جا رہا ہے ۔ ملک میں حقوق انسانی کی پامالی سے دنیا بھر میں ہندوستان کا وقار مجروح ہوا ہے ۔ ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھام میں مرکزی اور ریاستی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ صدائے امت کانفرنس نے مرکز اور ریاستوں کے طرز پر قانون سازی کرے جس میں ہجومی تشدد میں ملوث افراد کو سرکاری ملازمت کے لئے نااہل قرار دیا گیا ۔ اس طرح کی ریاستی کانفرنس دہلی ‘ بہار ‘ راجستھان ‘ اترپردیش اور مغربی بنگال میں منعقد کرنے کا فیصلہ کیاگیا ۔