آر ایس ایس سربراہ سے مذاکرات سے نتائج کی امید نہیں، مسلمانوں کو رائے دہی کے فیصد میں اضافہ پر توجہ کا مشورہ
حیدرآباد۔/25 اپریل، ( سیاست نیوز) سابق چیف الیکشن کمشنر آف انڈیا ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو درپیش چیالنجس کا مقابلہ کرنے کیلئے تعلیم کے ساتھ ساتھ ہنرمندی پر توجہ کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ایس وائی قریشی بنگلور میں ملت مینجمنٹ سوسائٹی آف انڈیا کی جانب سے منعقدہ پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے پیش نظر مختلف سماجی تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ یہ اجلاس منعقد کیا گیا تھا تاکہ انتخابات میں اقلیتوں کی حکمت عملی طئے کی جاسکے۔ سوسائٹی کے صدر اقبال احمد صدیقی نے صدارت کی جبکہ مشہور کالم نگار اعظم شاہد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہا کہ مسلمانوں پر مظالم اور ناانصافیوں کے سلسلہ میں نمائندہ شخصیتوں نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت سے ملاقات کی تاکہ مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔ ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ جمعیۃ العلماء کے دونوں گروپ، جماعت اسلامی، ندوۃ العلماء اور دوسروں نے مذاکرات کی تائید کی اور موجودہ صورتحال میں فرقہ پرست طاقتوں پر قابو پانے کیلئے مذاکرات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ڈاکٹر قریشی کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کے نتائج کے بارے میں اگرچہ پُرامید نہیں ہیں تاہم انہیں اس بات پر اطمینان ہے کہ مسلمانوں کے جذبات سے آر ایس ایس کو واقف کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے چیلنجس میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ کئی غیر مسلم وکلاء ، دانشور اور صحافی مسلمانوں کو انصاف دلانے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ گودی میڈیا کو چھوڑ کر کئی سیکولر صحافیوں نے اپنے علحدہ یو ٹیوب چینل سے انصاف کی آواز حکومت تک پہنچانے کا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم مشینوں پر شبہات کرنے کے بجائے مسلمانوں کو فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت اور خامیوں کو درست کرنے کے علاوہ رائے دہی کے فیصد میں اضافہ پر توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام میں حصول تعلیم کو اہمیت دی گئی ہے لیکن افسوس کہ مسلمان تعلیم کے شعبہ میں کافی پسماندہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف ماب لنچنگ اور دیگر واقعات کا تدارک ہونا چاہیئے۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قریشی نے کہا کہ ای وی ایم مشینوں میں بے قاعدگیوں کی گنجائش نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہماچل پردیش، پنجاب اور بنگال میں بی جے پی کو شکست نہ ہوتی۔ الیکشن کمیشن کو تمام سیاسی پارٹیوں کا اجلاس طلب کرتے ہوئے ای وی ایم کے بارے میں غلط فہمیوں کو دور کرنا چاہیئے۔ سابق چیف الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ ای وی ایم مشینوں میں کچھ خامیاں ہوں تو انہیں دور کیا جائے۔ ڈاکٹر قریشی نے بیالٹ پیپر پر رائے دہی کی بحالی کی مخالفت کی اور کہا کہ بیالٹ پیپر میں بوتھ پر قبضہ کے واقعات پیش آتے ہیں اور چند منٹوں میں بیالٹ پیپرس پر نشان لگاکر باکسیس میں ڈال دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ووٹنگ کے فیصد میں اضافہ پر توجہ دینی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹنگ قانونی حق ہے نہ کہ دستوری جبکہ نوٹا کو سپریم کورٹ نے دستوری حق کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ کرناٹک میں 4 فیصد مسلم تحفظات کی برخواستگی کو مسلمانوں کے ساتھ زیادتی قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر ایس وائی قریشی نے کہا کہ عدالت میں انصاف کی امید کی جاسکتی ہے۔ر