پرتاپ گڑھ : ملک میں مسلمانوں کی قومی زندگی کو حقیقی خطروں کا سامنا ہے ، ایک مشکوک و بے یقینی مستقبل کی طرف کسی ایسی ملت کا سفر جو 20 کروڑ لوگوں پر مشتمل ہے ، حیرت ناک اور تشویش انگیز ہے ۔ سب سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے ہاتھ میں سات دہائی تک مسلمانوں کی رہنمائی کا منصب رہا ہو، وہ آزادی سے قبل اور اس کے بعد کی سیاسی صورتحال کے درمیان نوعیت کے فرق کو پہونچانے میں ناکام رہے ، خصوصی طور سے نئ سیاسی صف بندی پر بھی ان کی نظر نہیں گئ ۔ آج مسلمانوں کو سیاست کے تئیں مزید بیداری کے ساتھ فکر و ذہن میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن یہاں شہر کے جوگا پور محلے کے ایک میرج ہال میں آج کسان پارٹی کے ذریعہ منعقد سیمنار کو بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے سیاسی حالات و امکانات کے عنوان پر منعقد سیمنار کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بیس کروڑ مسلمانوں کا یہ بے سمت سفر و ایک عظیم مذہبی اکائ کے دانشوروں یا رہنماوں کی جانب سے وقت کے تقاضوں سے انحراف کا اظہار اگر کچھ ثابت کرتا ہے ،تو یہی ہے کہ ان کے سامنے نہ کوئ واضح پروگرام ہے ،نہ شعوری طور پر حالات سے مقابل ہونے کی صلاحیت ، ظاہر ہے کہ اس کا نتیجہ سوائے اس کے اور کیا نکل سکتا ہے کہ کہیں نہ کہیں جا کر پوری ملت ناگوار نتائج بلکہ قومی پیمانے پر نقصانت سے دو چار ہو جائیں ۔مسلمانوں کی اول بدقسمتی تو یہی رہی ہے کہ وہ فطرتا جذباتی ہیں ، مختلف عوامل و اسباب کی بدولت ان کی فکر و ذہن پر خوابوں کی گرفت ہمیشہ مضبوط رہی ہے ۔