مسلمانوں کو ’کٹھ ملا‘ کہنے والے جج کیخلاف تحقیقات روک دی گئی!

,

   

نئی دہلی : /10 جون (ایجنسیز)مسلمانوں کو کٹھ ملا کہنے والے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف تفتیش کو سپریم کورٹ نے منسوخ کردیا۔ ذرائع کے مطابق راجیہ سبھا کی مداخلت پر جسٹس شیکھر یادومسلمانوں کو کٹھ ملا کہنے والے جسٹس شیکھر یادو کے خلاف تفتیش کو سپریم کورٹ نے منسوخ کردیا۔ ذرائع کے مطابق راجیہ سبھا نے جسٹس شیکھر یادو کی تحقیقات کے سلسلے میں سپریم کورٹ کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ایسی کسی بھی کارروائی کا آئینی حق مکمل طور پر راجیہ سبھا کے چیئرمین کے پاس ہے اور اس لیے صرف پارلیمنٹ اور صدر ہی اس پر فیصلہ لیں گے۔ اس خط کے بعد عدلیہ نے داخلی انکوائری شروع کرنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا۔جسٹس شیکھر یادو نے گزشتہ سال دسمبر میں وشوا ہندو پریشد کے پروگرام میں مسلمانوں پر متنازعہ بیان دیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے شیکھر کمار یادو کی متنازعہ تقریر کے معاملہ میں جانچ شروع کرنے کی تیاری کر رہی تھی۔ اس وقت کے سی جے آئی سنجیو کھنہ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رپورٹ کو دیکھتے ہوئے جج کے طرز عمل کی تحقیقات کا ا?غاز کیا تھا۔ تاہم مارچ میں راجیہ سبھا سکریٹریٹ سے ایک خط موصول ہونے کے بعد یہ جانچ روک دی گئی۔قبل ازیں فروری 2025 میں راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے بتایا تھا کہ انہیں 13 دسمبر 2024 کو ایک نوٹس ملا، جس پر راجیہ سبھا کے 55 اراکین کے دستخط تھے۔ اس میں الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو کو آئین کے آرٹیکل 124 (4) کے تحت عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ موضوع صرف راجیہ سبھا کے چیئرمین کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور اس کا حتمی فیصلہ پارلیمنٹ اور صدر جمہوریہ کریں گے۔راجیہ سبھا کے رکن کپِل سبل نے منگل کے روز الزام لگایا کہ پچھلے سال مکمل طور پر فرقہ وارانہ تبصرہ کرنے کے باوجود مرکزی حکومت الہ آباد ہائی کورٹ کے جج شیکھر کمار یادو کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جج یادو کے خلاف مواخذے کی تحریک کے لیے دیے گئے نوٹس پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی؟ شیکھر کمار یادو نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ملک، اکثریت کی خواہشات کے مطابق چلے گا اور انہوں نے مسلمانوں کیلئے ‘‘کٹھ ملا’’ لفظ کا استعمال کیا تھا۔