تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بہانے مسلم برادری کو مسلسل نشانہ بنانا ملک کیلئے نقصاندہ ۔ حکومتی سطح پر متعصبانہ رویہ زیادہ سنگین، 101 سابق بیوروکریٹس کا کھلا مکتوب
نئی دہلی ۔ /24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) دوچار نہیں بلکہ 101 سابق بیورو کریٹس نے ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے ملک کے بعض حصوں میں مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنے غصہ اور تعصب کا اظہار کیا ۔ انہوں نے دہلی میں تبلیغی جماعت کی جانب سے اجتماع کے اہتمام کے اقدام کو غلطی اور قابل گرفت قرار دیا لیکن زور دیا کہ اس واقعہ سے مسلمانوں کے تیئں دشمنی اور عداوت کو بھڑکانے میں میڈیا کے گوشہ نے نہایت غیرذمہ دارانہ اور قابل مذمت عمل کیا ہے ۔ سابق سیول سرونٹس نے کھلے مکتوب میں کہا کہ عالمی وباء سے خوف اور عدم سلامتی کا جو احساس پیدا ہوا ہے اسے مختلف مقامات پر مسلم برادری کی طرف موڑنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ انہیں عوامی گوشہ سے الگ تھلگ کردیا جائے اور بقیہ آبادی کے مفادات کا تحفظ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ سارا ملک غیرمعمولی صدمہ سے گزررہا ہے ۔ ہم ان چیلنجس کو سمجھ سکتے ہیں جو کورونا وائرس وباء کی وجہ سے ہم پر مسلط ہوگئے ہیں ۔ لیکن یہ وقت متحد رہتے ہوئے ایک دوسرے کی مددکرنے کا ہے ۔ سابق بیورو کریٹس نے ان چیف منسٹروں کو سراہا جنہوں نے بالعموم اور اس وباء کے تعلق سے بالخصوص اپنے طرز عمل میں سختی سے سیکولر انداز اختیار کیا ہے ۔ 101 سابق سیول سرونٹس کا تعلق آل انڈیا اور سنٹرل سرویسیس سے ہے جو ملک بھر میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وہ کوئی مخصوص سیاسی نظریہ سے تعلق نہیں رکھتے اور نہ اس کے نمائندہ ہیں لیکن وہ مسائل پر توجہ دیتے ہیں ۔ جن کا ہندوستانی دستور سے تعلق ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمیں برہمی ہوئی جب ملک کے بعض حصوں میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جانے لگا ، خاص طور پر نئی دہلی کے نظام الدین علاقہ میں مارچ کے دوران منعقدہ تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بعد سے یہ روش اختیار کی گئی ہے ۔ جماعت کو ملک میں کووڈ۔19 کے کیس ابھرنے پر سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے اصول کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ اگرچہ یہ اجتماع اس طرح کے کئی دیگر سیاسی و مذہبی اجتماعات میں سے ایک رہا لیکن میڈیا کے بعض گوشوں نے خاص طور پر اسے نشانہ بناتے ہوئے اس اجتماع کے ذریعہ فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی اور ایسا ظاہر کرنے لگے کہ ملک کے مختلف حصوں میں وائرس کا پھیلاؤ تبلیغی جماعت کی وجہ سے ہورہا ہے ۔ بیشک تبلیغی جماعت کا اجتماع لاپرواہی اور بے توجہی کا نتیجہ ہوا لیکن ملک بھر میں کئی حصوں میں سیاسی اور مذہبی اجتماعات یا بھیڑ کا اکٹھا ہونا دیکھنے میں آیا ہے ۔ میڈیا نے کسی اور ایونٹ پر توجہ مرکوز نہیں کی اور خصوصیت سے تبلیغی جماعت کے ذریعہ مسلم کمیونٹی کو بدنام کرنا سراسر تعصب و تنگ نظری ہے ۔ اس طرح کے کوریج سے ملک کے حصوں میں مسلم برادری کے تعلق سے غلط تاثرات پیدا ہوتے ہیں جو تشدد کا سبب بھی بن سکتے ہیں ۔ کھلے مکتوب میں یہ بھی کہا گیا کہ مختلف مقامات سے مسلمانوں کے تعلق سے ایسی تکلیف دہ رپورٹس بھی سامنے آئی کہ بعض دواخانوں اور ہیلت سنٹرس میں امتیاز اور تعصب کی بنیاد پر مسلمانوں کو دواخانوں میں شریک کرنے سے انکار کردیا ہے بلکہ اس کی باضابطہ تشہیر بھی کی ہے ۔