خلیجی ممالک اور تنظیم اسلامی تعاون کی بر ہمی پر صفائی پیش کرنے کے بجائے اندرون ملک حقائق بدلنا ضروری
نئی دہلی ۔ یکم ؍ مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس کے ایک سینئر لیڈر ششی تھرور نے مبینہ اسلاموفوبیا کے ضمن میں عرب ممالک میں ہندوستان پر کی جانے والی تنقیدوں پر ملک میں مسلمانوں کے خلاف پیش آنے والے واقعات اور ان کے بارے میں کئے جانے والے تبصروں پر بیرون ممالک میں منفی ردعمل یقینی ہے چنانچہ ان واقعات سے ہونے والے نقصانات پر کنٹرول کرنے کے بجائے گھریلو (اندرون ملک کے) حقائق کو بدلنا نہایت اہم ہوگا۔ تھرور نے کہا کہ یہ سوال نہیں ہیکہ حکومت کیا کہتی ہے بلکہ سوال یہ ہیکہ جو کچھ وہ کررہی ہے اس کے بارے میں کیا سمجھا جارہا ہے یا پھر دوسروں کو کیا کرنے دیا جارہا ہے۔ ششی تھرور نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت اپنے اکثر انتہائی جنونی حامیوں کے افسوسناک طرزعمل اور رویہ پر قابو پانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ حکومت کے ان جنونی حامیوں میں چند اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد بھی شامل ہیں۔ ششی تھرور نے کہا کہ ’’ہمیں ایک مرکزی وزیر کی طرف سے کئے گئے ’’رام زادے ؍ حرام زد…… ریمارکس کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ اترپردیش میں بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی کے وہ تازہ ترین ریمارکس بھی ہیں ن میں لوگوں سے کہا گیا ہیکہ وہ مسلمانوں سے ترکاری نہ خریدیں‘‘۔ 2014ء میں مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی اور حال ہی میں اترپردیش کے ایک بی جے پی رکن اسمبلی سریش تیواری کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف کئے گئے تبصروں کے حوالے میں تھرور نے یہ ریمارکس کیا۔ بی جے پی نے سریش تیواری کو ان کے مسلم دشمن ریمارکس پر منگل کو وجہ نمائی نوٹس جاری کی تھی۔ تھرور نے پی ٹی آئی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 6 سال کے دوران اپنی پارٹی کی سخت گیری اور انتہاء پسندی کو کم کرنے میں کافی سست روی کا مظاہرہ کیا ہے۔ مودی نے خود اپنے ہی کیمپ سے اسلاموفوبیا کے کھلے عام مظاہرے کو روکنے کی شاید ہی کوئی مؤثر کوشش کی ہے۔
ششی تھرور نے کہا کہ فوری اور تیز رفتار عالمی ذرائع ابلاغ کے اس دور میں یہ رویہ کارگر ثابت نہیں ہوگا جس میں بیرون ملک یہ ظاہر کیا جارہا ہیکہ ہندوستان مسلمانوں کو بہت چاہتا ہے تاوقتیکہ وہ ملک سے باہر رہتے ہیں لیکن اندرون ملک وفود ان کے وطن میں انہیں (مسلمانوں کو) کو توہین و اہانت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہندوستان کے مختلف علاقوں میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو بعض افراد کی طرف سے تبلیغی جماعت کے اجتماع کے بعض شرکاء سے مربوط کئے جانے پر متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک شہزادی، حکومت کویت اور مختلف عرب ممالک کے بعض سرکردہ شہریوں کی طرف سے برہم ردعمل کے اظہار پر ششی تھرور نے یہ ریمارک کیا۔ 57 عرب اور مسلم ممالک کی تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) نے بھی ہندوستان پر اسلاموفوبیا کا الزام عائد کیا ہے۔
لیکن وزارت امورخارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستوا نے جمعرات کو ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرخارجہ ایس جئے شنکر کوروناوائرس کے ضمن میں مختلف علاقائی ہم منصبوں سے مسلسل رابطہ میں ہیں۔ ششی تھرور نے کہا کہ تنظیم اسلامی کانفرنس اور خلیجی ممالک کا برہم ردعمل اور سخت مذمت کو حیرت انگیز امر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیرخارجہ کی طرف سے اس نقصان کی پابجائی کیلئے کی گئی کوشش کا وہ خیرمقدم کرتے ہیں لیکن صفائی پیش کرنے والے بیانات کی اجرائی سے نہیں زیادہ گھریلو حقائق کو بدلنا نہایت اہم ہوگا۔