وزیراعظم کے عہدہ کی توہین، بی جے پی ہندوؤں کی واحد نمائندہ نہیں
حیدرآباد 27 مئی (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی بی سریدھر بابو نے وزیراعظم نریندر مودی کے مسلمانوں کے خلاف ریمارکس کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہاکہ وزیراعظم کے عہدے پر فائز شخصیت کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک مذہب کو نشانہ بنائیں۔ انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی کی تقاریر پر تبصرہ کرتے ہوئے سریدھر بابو نے کہاکہ نریندر مودی انڈیا الائنس پر مسلم ووٹ بینک کے لئے مجرا کرنے کا الزام عائد کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ بیان انتہائی قابل اعتراض ہے۔ ملک کے 130 کروڑ عوام کی نمائندگی کرنے والے شخص کو زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی ایک مذہب کو نشانہ بنائیں۔ ملک کی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم نے اِس طرح کے بیانات نہیں دیئے۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے دستور میں تمام مذاہب کو یکساں مواقع فراہم کئے ہیں اور کسی ایک مذہب کی توہین کا اختیار نہیں ہے۔ وزیراعظم کے عہدہ پر فائز شخص دراصل ملک کے عوام کے لئے باپ کا درجہ رکھتے ہیں اور انھیں اقلیتوں کے خلاف ریمارکس سے گریز کرنا چاہئے۔ سریدھر بابو نے کہاکہ ملک کی تقسیم کے وقت کانگریس حکومت نے اپنی ذمہ داری کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو برقرار رکھا تھا۔ ملک میں تمام مذاہب آپس میں شیر و شکر زندگی بسر کررہے ہیں۔ اگر اُس وقت نریندر مودی جیسے وزیراعظم ہوتے تو ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی نہ ہوتی۔ سریدھر بابو نے کہاکہ ہندوستان میں پیدا ہونے والا ہر شخص ہندوستانی شہری ہے اور کسی سے جانبداری یا ناانصافی نہیں کی جاسکتی۔ اُنھوں نے کہاکہ نریندر مودی اور بی جے پی خود کو ہندوؤں کے واحد نمائندہ کے طور پر پیش کررہے ہیں جبکہ تمام سیاسی پارٹیوں میں ہندو، مسلمان اور عیسائی موجود ہیں۔ کانگریس پارٹی سیکولرازم پر کامل ایقان رکھتی ہے جس کے نتیجہ میں ملک میں فرقہ وارانہ یکجہتی اور ہم آہنگی برقرار ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ سیکولر نظریات ملک کی مٹی، پانی اور ہوا میں موجود ہیں جنھیں بی جے پی علیحدہ نہیں کرسکتی۔ 1