مسلمانوں کیلئے دلت بندھو جیسی اسکیم کیوں نہیں: اکبر اویسی

   

ایس سی، ایس ٹی سے زیادہ مسلمان پسماندہ،مراعات سے متعلق احکامات پر عمل آوری کی ضرورت
حیدرآباد۔/5اکٹوبر،( سیاست نیوز) مجلس کے فلور لیڈر اکبر اویسی نے معاشی پسماندگی کی بنیاد پر دلتوں کیلئے دلت بندھو اسکیم کے آغاز کے فیصلہ کی تائید کی تاہم اسی طرح کی اسکیم مسلمانوں کیلئے عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ اسمبلی میں دلت بندھو اسکیم پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اکبر اویسی نے چیف منسٹر کے سی آر کے بیان پر ضمنی سوالات کئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی دلت بندھو اسکیم کی تائید کرتی ہے۔ انہوں نے ذات پات کی بنیاد پر قومی سطح پر مردم شماری کے سلسلہ میں اسمبلی میں قرارداد کی منظوری کے چیف منسٹر کے تیقن پر اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے دلت بندھو اسکیم کو قانونی شکل دیئے جانے کی وضاحت طلب کی جس پر چیف منسٹر نے کہا کہ کسی بھی اسکیم کو قانونی شکل نہیں دی جاتی اور اگر ارکان متفقہ طور پر فیصلہ کریں تو اسے قانونی شکل دینے کیلئے حکومت تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں کیلئے جو سب پلان تیار کیا گیا تھا اسے اسکیم سے مربوط کردیا گیا ہے۔ اکبر اویسی نے مسلمانوں کی پسماندگی کا حوالہ دیتے ہوئے چیف منسٹر سے سوال کیاکہ کیا مسلمانوں کیلئے بھی اسی طرح کی اسکیم پر عمل آوری کی جائے گی؟ ۔ انہوں نے سابق میں جاری کئے گئے جی او کا حوالہ دیا جس میں ایس سی، ایس ٹی طبقات کو حاصل دستوری مراعات کے ماسواء دیگر مراعات سے مسلمانوں کو مستفید کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ احکامات پر آج تک عمل نہیں ہوا ہے۔ اکبر اویسی نے سچر کمیٹی، سدھیر کمیٹی اور ملک کی دیگر کمیٹیوں کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور کہا کہ مسلمان ملک میں ایس سی اور ایس ٹی طبقات سے زیادہ تعلیم اور روزگار میں پسماندہ ہیں۔ اس مرحلہ پر چیف منسٹر نے مداخلت کی اور دلت بندھو اسکیم پر عمل آوری کے بعد مسلمانوں کیلئے مماثل اسکیم کا تیقن دیا۔ر