مسلمانوں کیلئے قبرستان!بی سی مالی اسکیم میں شامل نہیں مسلمان

   

دیگر طبقات کی طرح مسلم اقلیت کو مختلف شعبوں میں مسائل کا سامنا، حکومت غافل

حیدرآباد۔12۔جولائی(سیاست نیوز) مسلمانوں کے ساتھ حکومت تلنگانہ کی ناانصافیوں کا سلسلہ تھم نہیں رہا ہے اور نہ ہی حکومت مسلمانوں کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں سنجیدہ نظر آرہی ہے بلکہ ریاستی حکومت نے مسلمانوں کے متعلق جو موقف اختیار کیا ہوا ہے اس کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کی کوئی قدر و منزلت باقی نہیں رہی جبکہ حکومت کی جانب سے دو یوم قبل بڑے اعلانات کئے گئے لیکن ’’دلت بندھو‘‘ یا ’’بی سی بندھو‘‘ کے طرز پر کسی اسکیم کا اعلان نہیں کیا گیا بلکہ یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ مسلمانوں کو زندگی گذارنے کے لئے کسی شئے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ انہیں مرنے کے بعد قبرستانوں کی ضرورت ہے اور انہیں قبرستان کے لئے اراضی حوالہ کرنے کے سلسلہ میں اقدامات کی عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے جبکہ مسلمانوں کو بھی صنعت و تجارت‘ تعلیم و معیشت کے مسائل کا سامنا ہے لیکن انہیں قبرستان کی اراضی تک محدود رکھنے اور ان کی دیگر ضروریات کو نظرانداز کرنے کی منصوبہ بندی کی جار ہی ہے۔ چیف منسٹر نے مسلم علماء و سیاسی قائدین سے ملاقات کے دوران مختلف اداروں میں مسلمانوں کو نمائندگی فراہم کرنے کے اعلانات کے ذریعہ ان تنظیموں اور اداروں کو تو نمائندگی فراہم کردی لیکن جب عام مسلمانوں کی بات آئی تو ان کے لئے قبرستان کی اراضی کی تخصیص کے لئے مقامات کی نشاندہی کی ہدایت دی گئی ہے۔ ریاست میں دلتوں کے لئے ریاستی حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی ’’دلت بندھو ‘‘ اسکیم کے تحت دلت خاندانوں کو 10لاکھ روپئے(ناقابل واپسی) جاری کئے جا رہے ہیں اور حکومت کی جانب سے تیار کئے گئے منصوبہ کے تحت ہر حلقہ اسمبلی میں 1100 دلت خاندانوں میں اس رقم کی تقسیم عمل میں لائی جائے گی اسی طرح حکومت نے پسماندہ طبقات کے لئے ’’بی سی بندھو‘‘ اسکیم کا اعلان کیا ہے جس میں ہر بی سی خاندان کو ایک لاکھ روپئے (ناقابل واپسی)جاری کرنے کی اسکیم شروع کی گئی اور اس اسکیم میں بی سی طبقہ میں شامل مسلمانوں کو محروم رکھاگیا ہے۔ حکومت تلنگانہ نے محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی میں بہتری لانے کے لئے سابق سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب سید عمر جلیل کو دوبارہ اس عہدہ پر مامور کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں تو ایسے میں محکمہ کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے اور نئے سیکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود جناب سید عمر جلیل پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مجموعی اعتبار سے ریاست کے مسلمانوں کے لئے ایسی کسی اسکیم کے آغاز کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں جو مسلمانوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہو کیونکہ برسوں سے تلنگانہ ریاستی اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے بینک سے مربوط قرضہ جات کی اجرائی کے اقدامات تک نہیں کئے جاسکے ہیں اور کارپوریشن کو اگر بجٹ کی اجرائی عمل میں لائی جاتی ہے تو ایسی صورت میں بھی محض چند ہزار نوجوانوں کو یہ قرض حاصل ہوگا جبکہ اگر محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے ’’دلت بندھو‘‘ اور ’’بی سی بندھو‘‘ کے طرز پر کوئی اسکیم تیار کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں مسلمانو ںکے لئے بھی ناقابل واپسی مالی مدد کا آغاز کیا جاسکتا ہے ۔م