مرکزی و ریاستی کابینہ میں مسلم وزیر کی عدم شمولیت پر اقلیتی قائد محمد منصور علی کا ردعمل
نظام آباد۔31جولائی (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) اننا وائی ایس آر کانگریس پارٹی نظام آباد صدر محمد منصور علی نے مسلمانوں کو ریاستی کابینہ میں نمائندگی نہ دئیے جانے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت جان بوجھ کر مسلمانوں کو سیاسی طور پر نظرانداز کر رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ دنوں ضلع انچارج وزیر سیتا اکا نے نظام آباد کا دورہ کیا تھا اور کلکٹریٹ میں مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں کے ساتھ ایک جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر تمام طبقات کے افراد نے انچارج وزیر کو اپنی نمائندگیاں پیش کیں لیکن مسلمانوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر رہی کیونکہ کابینہ میں مسلمانوں کا کوئی وزیر موجود نہیں۔منصور علی نے کہا کہ ریاست میں 18 ماہ گزر جانے کے باوجود کسی مسلمان کو کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے اس صورتحال کو عالمی سطح پر مسلمانوں کے سیاسی وجود کے خلاف سازشوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جیسے دنیا کے نقشے سے فلسطین کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے ویسے ہی مرکز اور ریاستی سطح پر مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی کو ختم کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے۔اننا وائی ایس آر کانگریس نے اس ناانصافی کے خلاف نظام آباد میں دھرنا منظم کیا جو کامیاب رہا۔ اس کے بعد ریاست گیر احتجاجی سلسلہ جاری ہے۔ پارٹی کی نمائندگی پر میناریٹی کمیشن چیئرمین طارق انصاری نے حکومت کو یادداشت پیش کی اور یقین دلایا کہ وہ معاملہ چیف منسٹر تک پہنچائیں گے۔ اس کے علاوہ ’’پرجاوانی‘‘کے ذریعے ضلع کلکٹر کو بھی ایک میمورنڈم پیش کیا گیا۔منصور علی نے مزید بتایا کہ اس احتجاج کو ریاستی سطح پر منظم کرنے کے لیے تحریک مسلم شبان کے صدر مشتاق ملک اور مجلس بچاؤ تحریک کے ترجمان امجداللہ خان خالد سے بھی مشاورت کی گئی جبکہ اپوزیشن کے تمام قائدین سے بھی رابطے جاری ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ 17 اگست کو حیدرآباد کے دھرنا چوک پر ایک بڑا احتجاجی دھرنا منظم کیا جائے گا ۔اس دھرنے کو کامیاب بنانے کیلئے ریاست کے تمام اضلاع کے عوام سے شرکت کی اپیل کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ہر ضلع میں’’پرجاوانی‘‘کے ذریعے میمورنڈم تیار کر کے مقامی وزراء اور وزیراعلیٰ کو پیش کرنے کی ترغیب دی گئی۔منصور علی نے زور دے کر کہا کہ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل کی حکومت یہ دلیل دے گی کہ ماضی میں بھی مسلمانوں کا کوئی وزیر نہیں تھا، لہٰذا اب اس کی ضرورت نہیں۔ اگر اب بھی ہم نے آواز نہ اٹھائی تو آنے والے وقت میں ہماری سیاسی شناخت ختم کر دی جائے گی۔ وقت کا تقاضا ہے کہ قوم جاگے، سمجھے اور اپنا حق حاصل کرنے کیلئے آواز بلند کرے۔