مسلمانوں کے تعاون کے بغیر ’جہادمخالف‘ آپریشن کی کامیابی ناممکن

,

   

آسام پولیس کا مدارس میں اچھا ماحول بنانے کیلئے مسلمانوں کے ساتھ تال میل:چیف منسٹر ہیمنتا سرما

گوہاٹی، 4جنوری : اعتماد سازی کے ایک بڑے اقدام میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا شرما نے اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے ریاست میں مدرسہ کی تعلیم کو جدید اور معقول بنانے کے لیے مسلم کمیونٹی کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ہم انہیں (مسلم کمیونٹی) دشمن نہیں مان سکتے۔ریاست میں ایسے بہت سے علاقے ہیں جن میں ایک بھی ہندو برادری نہیں ہے۔ ایسے علاقوں میں صرف مسلمان ہی ہمیں ’جہادی سرگرمیوں‘ اورمبینہ’ مشتبہ مدارس‘ کے آپریشن کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔میری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ مسلمانوں کو اسلامی بنیاد پرستی کے خلاف ہماری لڑائی میں حصہ دار سمجھیں۔ مسلم کمیونٹی کے تعاون کے بغیر، جہاد مخالف آپریشن کی کامیابی ناممکن ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آسام پولیس مدارس میں اچھا ماحول بنانے کے لیے تعلیم کے تئیں مثبت رویہ رکھنے والے مسلمانوں کے ساتھ تال میل کر رہی ہے۔آسام میں تقریباً 3000 رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مدارس ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) بھاسکر جیوتی مہانتا کی ہدایت پر پولیس مدرسہ کی تعلیم کو معقول بنانے کے لیے مسلم کمیونٹی کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہیں دشمن کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہئے، اس کے بجائے ہم انہیں اسٹیک ہولڈرز کے طور پر چاہتے ہیں،سرما نے کہاکہ سرما نے کہا کہ تمام اساتذہ جو آسام کے باہر سے مدارس میں پڑھانے کے لیے آئے ہیں، ان سے کہا جا سکتا ہے کہ وہ قریبی پولیس اسٹیشن میں باقاعدگی سے حاضر ہوں۔انہوں نے کہا کہ آسام پولیس نے 2022 کے دوران برصغیر پاک و ہند میں دہشت گرد تنظیم انصاربنگلہ ٹیم اور القاعدہ کے کم از کم 8 ماڈیولز کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جس میں 51 افراد کو گرفتار کیا گیا اور کچھ نجی مدارس سے کام کرنے کے لیے نو بنگلہ دیشیوں کی براہ راست شمولیت کا پتہ چلا۔دوسری طرف آسام پولیس کے ڈی جی پی بھاسکر جیوتی مہانتا نے حال ہی میں مختلف نجی مدارس کے نمائندوں کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی تاکہ ریاست میں ایسے اداروں کے کام کاج کو ہموار کیا جا سکے۔ 25 دسمبر 2022 کو آسام پولیس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ میٹنگ میں نجی مدارس کی طرف سے اپنی تعلیم کو جدید بنانے کے لیے کی گئی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔آل آسام تنظیم مدارس قومیہ کے جنرل سکریٹری مولانا عبدالقادر نے وزیر اعلیٰ کے بیان کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے بیان کے مسلم کمیونٹی میں مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔