ترکی کے صدررجب طیب اردوغان کا کہناہے کہ دنیا کے مستقبل کو صرف 5ممالک کے ہاتھوں میں نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف دنیا کی خوش قسمت اقلیت روبوٹس پربحث ومباحثہ جاری رکھےہوئے ہے تو دوسری طرف بدقسمتی سے ایک ارب سے زیادہ افراد سطح غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔صدررجب طیب اردوغان نےایک بار پھرکہا کہ دنیا کے مستقبل کو صرف5 ممالک کے ویٹو تک ہی محدود نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ”اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے ذہنوں اور اپنے قواعد کو بدلیں۔
ترکی کے صدررجب طیب اردوغان نے مسئلہ کشمیر کا ذکرکرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ اقوام متحدہ کی قرادادوں کے باوجود کشمیر اور کشمیریوں کے حالات معمول کے مطابق نہیں ہے۔رجب طیب اردوغان نے کہا کہ کشمیر کے 8 ملین افراد آج بھی عام زندگی گذارنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے قیام اور سلامتی کے لیے مسئلہ کشمیرکوجھڑپوں یا جنگ سے نہیں بلکہ انصاف اور سچائی کو بنیاد بناتے ہوئے مذاکرات سے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اردوغان نے کہا کہ نے دنیا کے ایک حصے کوعیش وآرام کی زندگی گزارنے اور دوسرے حصے کو بھوک وافلاس میں زندگی بسر کرنے کو کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے ہمیشہ ہی ایک چال کے طورپراستعمال کرنے پراپنی بے چینی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہجوہری ہتھیاروں پرسب کے لیے پابندی ہونے چاہیے یا پھرسب کو تیار کرنی کی اجازت ہونی چاہیے۔
ترکی کےصدر نے کہا کہ مسئلہ شام، پناہ گزینوں، نسل پرستی غیر ملکی دشمنی اوراسلام فوبیا کواورمسئلہ فلسطین کوحل کرنے کی ضرورت ہے۔ صدررجب طیب اردوغان نے نیوزی لینڈ میں 15 مارچ کو مسلمانوں پردہشت گردی کے حملے کو اسلامی یکجہتی کے دن کے خلا طور پرمانے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے 75 ویں صدارتی امیدوارکے طورپریورپی یونین کے امور کے سابق وزیراورقومی اسمبلی میں خارجہ کمیشن کے سابق چئیرمین و سفیروولکن بوزکر کانام پیش کیا۔