ہر ہندوستانی شہری کے ’’ہندو‘‘ ہونے کے موقف کا اعادہ، پونے میں سمینار سے خطاب
پونے : ہندوستان کی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کو انتہا پسندی کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ تاہم مسلم قیادت کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کو یہ نصیحت پہلے ہندوؤں کو کرنی چاہیے۔ہندوستان کی سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ ملک کے مسلمانوں کو انتہا پسندی کے خلاف کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ تاہم مسلم قیادت کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کو یہ نصیحت پہلے ہندوؤں کو کرنی چاہیے۔ ہندوستان کی سخت گیر قوم پرست ہندو تنظیم آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کے سربراہ موہن بھاگوت نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا ہے کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی نسب سے ہیں، اور اس نوعیت سے ہر ہندوستانی شہری ’ہندو‘ ہے۔اس حوالے سے ان کے ماضی کے بیان پر پہلے بھی تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ دوسرے نظریات کی توہین کر رہے ہیں۔ پونے میں وہ ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے، جس کا عنوان تھا، ’’پہلے ملک، ملک سب سے اوپر۔‘‘ حکومت کی ایما پر ہونے والے اس پروگرام کا انعقاد گلوبل اسٹریٹیجک پالیسی فاؤنڈیشن نامی ادارے نے کیا تھا۔ اس میں بعض مسلم اسکالر کے ساتھ ساتھ دفاعی امور کے ماہرین، آر ایس ایس کارکنان اور کشمیر کے طلبہ کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔آر ایس ایس کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم قیادت کو بنیاد پرستی کے خلاف بات کرنے کی ضرورت ہے،”اس کام کے لیے طویل المدتی کوششوں اور صبر کی ضرورت ہو گی۔ یہ ہم سب کے لیے ایک طویل اور سخت امتحان بھی ہو گا۔ جتنی جلدی ہم شروع کریں گے، ہمارے معاشرے کو اتنا ہی کم نقصان پہنچے گا۔‘‘اس کی ترغیب دیتے ہوئے موہن بھاگوت نے کہا،’’لفظ ہندو مادر وطن، آبا و اجداد اور ہندوستان ی ثقافت کے مساوی ہے۔ یہ دوسرے خیالات کی توہین کے لیے نہیں ہے۔ ہمیں ہندوستانی غلبہ کے حوالے سے فکر مند ہونے کی ضرورت ہے، مسلمانوں کے غلبہ کے بارے میں نہیں۔‘‘موہن بھاگوت کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں اسلام حملہ آوروں کے ذریعہ آیا، ’’یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اور اسے اسی انداز میں بیان کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ مسلم برادری کے سمجھدار رہنماؤں کو انتہا پسندی کی مخالفت کرنی چاہیے۔‘‘ موہن بھاگوت نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک سپر پاور ہے اور وہ کسی کی بھی پرواہ نہیں کرے گا۔ہندوستانی مسلم اسکالر اور دہلی اقلیتی کمیٹی کے سابق سربراہ ظفرالاسلام کا کہنا ہے کہ اس وقت ہندوستان میں جو صورت حال ہے اس میں آر ایس ایس سربراہ کو انتہا پسندی کے حوالے سے مسلمانوں کو مشورہ دینے کے بجائے ہندو تنظیموں کو دینا چاہیے۔ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’ہندوستان میں آئے دن ہندو انتہا پسند گروپ مسلمانوں کو کھلے عام تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔ مسلمان تو خاموش ہیں اور وہ ایک غیر مثالی صبر و ضبط کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ہندوستانی ہندوؤں کی دہشت گردی تو سب پر عیاں ہو چکی ہے، تاہم انہیں کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ اس لیے موہن بھاگوت پہلے اپنی ہندو تنظیموں کو دہشت گردی سے باز آنے کی نصیحت کریں۔‘‘