مسلمانوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، میری محنت رائیگاں:عائشہ

   

چنئی، 6 ستمبر (ایجنسیز)۔ بی جے پی کی عہدیدار اور کار ریسنگ ڈرائیور عائشہ عبداللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اقلیتوں کو نمائندگی نہیں دی گئی اور تمل ناڈو میں پارٹی کے مختلف ونگز کے عہدیداروں کے طور پر کسی کو نامزد نہیں کیا گیا۔نمائندگی کی کمی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 4 ستمبر کو بی جے پی کے مختلف ونگز کے لیے جو عہدیداران مقرر کیے گئے، ان میں ایک بھی مسلمان شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ بی جے پی میں وزیر اعظم نریندر مودی اور سابق ریاستی صدر کے اننامالائی سے متاثر ہوکر شامل ہوئی تھیں، جن کے بارے میں ان کا ماننا تھا کہ وہ ’’مذہب نہیں، ذات نہیں بلکہ صرف محنت‘‘ کے صاف نظریے پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا: ’’ہندوستان کی ایک نامور کھیل شخصیت ہونے کے ناطے یہ بہت دل توڑنے والی بات ہے۔ میں نے اس پارٹی کے لیے تین سال دن رات محنت کی ہے۔‘‘ عائشہ نے یہ بات سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہی۔انہوں نے کہا: ’’اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی کوئی جگہ نہیں۔ افسوس ہے کہ میری ساری محنت رائیگاں چلی گئی۔ 28 صدور میں سے کوئی بھی عیسائی یا مسلمان نہیں ہے۔‘‘انہوں نے ایک سینئر عہدیدار پر انہیں ’’ذلیل کرنے‘‘ کا الزام بھی لگایا۔