حکومت اور ملت کے درمیان تال میل کے اقدامات ، جناب عامر علی خاں ایم ایل سی کی مفتی خلیل احمد ،
مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ، حافظ پیر شبیر احمد ، مفتی عبدالقوی نقشبندی سے ملاقات ، مختلف امور پر بات چیت
حیدرآباد25 اگسٹ(سیاست نیوز) ملت اسلامیہ کی ترقی و ملت کے نوجوانوں کی کامرانی اور مظلوم اقوام کو فرقہ پرستی کے زہر سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہندستانی مسلمانو ںکو تحفظ اور مسلمانو ںکے مسائل کے حل کیلئے ملت کے سرکردہ ذمہ داروں پر مشتمل مشاورتی کمیٹی کی تشکیل کے ذریعہ حکومت و ملت کے درمیان تال میل پیدا کرکے اقدامات کئے جائیں گے۔ جناب عامر علی خان رکن قانون ساز کونسل نے آج صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ‘ صدر جمیعۃ علماء ہند تلنگانہ و آندھراپردیش مولانا حافظ پیر شبیر احمد ‘ امیر جامعہ مفکر اسلام مولانا مفتی خلیل احمد جامعہ نظامیہ و مولانا عبدالقوی نقشبندی ناظم ادارہ اشرف العلوم کے ذمہ دار علمائے اکرام سے ملاقات کے بعد اظہار خیال میں یہ بات کہی ۔ جناب عامر علی خان نے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور مولانا عبدالقوی نقشبندی کی جانب سے عبادتگاہوں و مدارس کے تحفظ کیلئے تلنگانہ حکومت سے نمائندگی کرکے ان کی تعمیرات کو باقاعدہ بنانے مہلت فراہم کرنے توجہ دہانی کرواتے ہوئے خواہش کی کہ وہ چیف منسٹر ریونت ریڈی سے اس پر نمائندگی کرکے اس بات کو یقینی بنائیں کہ تلنگانہ میں عبادتگاہوں اور مدارس دینیہ کی تعمیرات کو باقاعدہ بنانے اقدامات کروائیں ۔ جناب عامر علی خان نے چیف منسٹر سے بات کرکے مسئلہ کو فوری حل کروانے کا تیقن دیا۔ مولانا مفتی خلیل احمد امیر جامعہ نظامیہ سے ملاقات میں امیر جامعہ نے جناب عامر علی خان اور ان کے خاندان کی جامعہ سے وابستگی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قیام جامعہ سے جناب عامر علی خان کا خاندان بالخصوص ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان کے نانا سید صابر حسینیؒ جامعہ نظامیہ میں امیر کے عہدہ پر فائز رہے اور نو منتخب رکن کونسل جناب عامر علی خان کے نانا مولانا سید زین العابدین ؒ بھی جامعہ نظامیہ کی منتظمہ میں رہے اور کئی اصلاحات میں ان کا کلیدی کردار رہا ۔ اسی طرح ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خان بھی جامعہ نظامیہ کی منتظمہ کے رکن رہے ہیں۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے اس ملاقات کے دوران موجود شیوخ شعبہ جات کو جامعہ کی تاریخ سے واقف کروایا اور کہا کہ جناب عامر علی خان کے نانا حضرت مولانا زین العابدین ؒ کے دور میں جامعہ نظامیہ میں تعلیم پانے والے طلبہ کو ہنرسکھانے کے عمل کاآغاز ہوا تھا اور انہوں نے جامعہ میں شعبہ حساب کا قیام عمل میں لایا تھا۔ مولانا مفتی خلیل احمد نے مجوزہ وقف ترمیمی بل پر بات چیت کی اور اس کی مخالفت میں کہا کہ مرکزی حکومت کے مجوزہ قوانین وقف کی روح کو سلب کرتے ہوئے جسم کو چھوڑ دینے کے مترادف ہیں۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی و مولانا مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی نے ملاقات کے دوران امت مسلمہ کے نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ تلنگانہ میں عائلی مسائل کے حل کے ساتھ بیوگان اور مطلقہ خواتین کو ہنر سکھانے کی تجویز پیش کی۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے جناب عامر علی خان کو مشورہ دیا کہ وہ ممکنہ حد تک کوشش کریں کہ نوجوانو ں کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے علاوہ صحت عامہ کے امور کو قابل دسترس کیا جائے ۔ صدر پرسنل لاء بورڈ نے قومی سطح پر بورڈ کی کارکردگی کے متعلق واقف کروایا اور مولانا نے ان کی تحریر کردہ اسلام پر بے جا اعتراضات کے علاوہ نبی اکرم ﷺ کی ذات اقدس پر تحریر کی گئی کتب کا اردو ترجمہ جناب عامر علی خان کو پیش کیا ۔ انہوں نے جناب عامر علی خان کو مشورہ دیا کہ مستقبل کو نظر میں رکھتے ہوئے اس موقع کا فائدہ اٹھائیں اور ملت کی ترقی کے لئے کام کریں۔ مولاناحافظ پیر شبیر احمد صدر جمیۃ علمائے ہند نے نومنتخبہ رکن قانون ساز کونسل سے ملاقات میں انہیں تجاویز اور مشورے دئے اور کہا کہ حکومت سے بے باک نمائندگی کے ذریعہ وہ اپنی منفرد شناخت بنائیں تاکہ ملی مسائل کی حقیقی یکسوئی ممکن ہوسکے ۔ جناب عامر علی خان نے کہا کہ تلنگانہ حکومت مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے اور وہ ملت کی سرکردہ شخصیات سے مشاورت کے بعد مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کی تجاویز کے ساتھ حکومت سے نمائندگی کا منصوبہ رکھتے ہیں۔جناب پیر ارشاد احمد ناصر ‘ جناب پیر منیر احمد جابر بھی موجود تھے ۔ مولانا عبدالقوی نقشبندی ناظم ادارۂ اشرف العلوم نے ملت کے بنیادی مسائل پر کہا کہ دیانتداری کے ساتھ ہنر رکھتے ہوئے کام کرنے والوں کو نہ صرف اپنے شہر بلکہ ملک و بیرون ملک بھی بہترین روزگار حاصل ہورہا ہے ۔ انہوں نے جناب عامر علی خان کی رائے جاننے کے بعد کہا کہ وہ گذشتہ 12تا15 برس سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ ملت کے نوجوانو ںکو صنعت و حرفت کے میدان میں تیار کیا جائے کیونکہ ملت اسلامیہ کے نوجوانوں کے پاس اتنی دولت نہیں ہے کہ وہ تجارت کرسکیں اور ان کی تعلیم متعلقہ شعبہ میں ہی کارکرد ثابت ہورہی ہے جبکہ ہنر و صنعت کا استعمال کسی بھی مقام پر کیا جاسکتا ہے۔ جامعہ نظامیہ میں مولانا مفتی خلیل احمد سے ملاقات کے دوران شیوخ جامعہ نظامیہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد سیف اللہ نائب شیخ الجامعہ ، جناب احمد محی الدین خان معتمد جامعہ نظامیہ ‘ مولانا سید صغیر احمد نقشبندی ‘مولانا محمد لطیف احمد ، مولانا محمد شبیر احمد یعقوبی ‘ مولانا اسماعیل ہاشمی ، مولانا محمد خالد علی ، مولانا سید واحد علی ، مولانا سید زبیر ہاشمی ، مولانا سید احمد غوری ، مولانا مشہود احمد و دیگر موجود تھے ۔ تمام مدارس دینیہ کے ذمہ داران نے جناب عامر علی خان کو رکن کونسل بنائے جانے پر مبارکباد پیش کی اور شال پوشی کرکے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ امت کو ان سے وابستہ توقعات کا پاس و لحاظ رکھنے کی تلقین کی اور کہا کہ وہ اللہ سے دعاگو ہیں کہ جناب عامر علی خان کی معیاد میں اللہ تعالیٰ ان سے وہ تمام کام لے جو ملت مظلومہ کی فلاح و بہبود کے ساتھ کامرانی کا باعث بنیں۔3