لکھنؤ : ملک کے مسلمان اپنا حق لینا ہی نہیں جانتے او رنہ آئینی طور پر فراہم کردہ اختیارات کا استعمال کرنا جانتے ہیں ۔ جب ان کے لیڈران ان کی لڑائی نہیں لڑیں گے تو کوئی او رکیو ںآپ کی جنگ لڑے گا ۔ ریاستی کابینی وزیر اور ایس بی ایس پی کے سربراہ اوم پرکاش راج بھر نے یہ باتیں کہی ۔
انہوں نے بی جے پی کے تعلق سے کہا کہ اس کے پاس ڈیولپمنٹ کا کوئی ماڈل نہیں یہ محض ذات ، برادری او رمذہب کی سیاست کرنا جانتی ہے اورلوگوں کو انہیں الجھائے رکھنا چاہتی ہے ۔راج بھر نے کہا کہ بی جے پی اگر اقتدار میں ہے تو اس کے لئے کانگریس ، سماجوادی پارٹی ، بی ایس پی او روہ دیگر جماعتیں ذمہ دار ہیں جو صرف اقلیتوں ، دلتوں او راو بی سی کیلئے صرف منہ بھرائی کرتی ہیں اوران کے ووٹ کا کا غلط استعمال کرتی ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی اگر اقتدار سے باہر ہوتی ہے تو یہ ا س کی کرتوتوں کا نتیجہ ہوگا ۔
راجبھر نے مودی حکومت کے ذریعہ اعلیٰ طبقات کیلئے ۱۰؍ فیصد ریزرریشن کے فیصلہ پر تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم دلت اور پسماندہ طبقات کے لیڈران حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے کے بجائے اپنی قوم او ربرادری کیلئے مطالبات بھی منوائیں ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح اعلیٰ طبقات کیلئے ریزوریشن کی دہائی دی جارہی ہے اسی طرح دلت اور ا وبی سی کو بھی ریزروریشن چاہئے کیونکہ ان طبقات کے مٹھی بھر لوگ اس کا پورا فائدہ اٹھارہے ہیں جب کہ بیشتر ٹھگا سا محسوس کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خود پر بھروسہ ہوتو اللہ بھی مدد کرتا ہے۔ آپ کے لیڈران نے پر زور طریقہ سے آج تک اس کیلئے آواز کیو ں نہیں اٹھائی ۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ اپنے حق کیلئے لڑائی نہیں لڑیں گے تو دوسرا کیوں کون لڑے گا ۔
اوبی سی ریزروریشن میں زمرہ بندی کے ان کے دیرینہ مطالبہ سے متعلق سوال پر راج بھر نے کہا کہ ہم نے ۱۰۰؍ دن کا الٹی میٹم دیا ہے ، اگر ا س پر کارروائی نہیں ہوئی تو ہم این ڈی اے سے علیحدگی اختیار کرلیں گے ۔