مسلمان اپنے سیاسی وقار کیلئے اپنی قیادت کو تسلیم کریں : پیس پارٹی

   

پرتاپ گڑھ: مسلمان آزادی کے بعد سے آج تک مبینہ سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیتا آرہاہے ،مگر اس کو حاصل کیا ہواہے ؟ جس کا اس کو خود مشاہدہ کرنے کی آج وقت کی اہم ضرورت ہے ،جس فسطائیت کا سامنا آج وہ کر رہا ہے اسی فسطائی طاقتوں کا سامنا اس کو مبینہ سیکولر پارٹیوں کے اقتدار میں بھی تھا، فرق اتنا ہے کہ وہ پہلے زخم دیتے تھے بعد میں مرہم لگاتے تھے ،مگر مسلمان مبینہ سیکولر پارٹیوں کے سیاسی فریب کو سمجھ نہیں سکا،اگر وقت رہتے اس نے اپنی سیاسی قیادت کو تسلیم نہ کیا تو، اپنے ووٹوں کی قیمت کو ضائع کر دے گا۔ مسلمانوں کو اپنے سیاسی وقار کو زندہ رکھنے کے لئے اپنی قیادت کو تسلیم کرنا ہوگا ،اسی میں اس کا مستقبل روشن ہے ۔پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے مسلمانوں کی سیاسی پسماندگی پر تبصرہ کرتے ہوئے مذکورہ خیالات کا اظہار کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ مسلمانوں کی اقتصادی و سیاسی پسماندگی کسی سے مخفی نہیں ہے ،حالات یہ ہے کہ سیاسی بیداری نہ ہونے کے سبب سیاسی طور پر وہ منتشر ہیں ،جس کے سبب ووٹوں کی تقسیم نے ان کے سیاسی وجود کو اختتام کی دہلیز پر کھڑا کر دیا ہے ۔ انتخاب کا وقت آتا ہے تو مبینہ سیکولر پارٹیوں کے مسلم لیڈران انہیں ایسا سبز خواب دکھاتے ہیں کہ وہ اپنے ماضی کے دکھ درد کو بھول کر پھر سیاسی صیاد کے جھانسے میں آکر اپنے قیمتی ووٹوں کو ضائع کر دیتا ہے ۔ مبینہ سیکولر پارٹیوں کی مسلم قیادت کے خلاف پروپگنڈے کو مسلمان سمجھ نہیں پاتا ہے ،جس کے سبب وہ آج تک ان کی سیاسی غلامی میں اپنی قیمت کو پہچان نہیں پا رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک مسلمان ان مبینہ سیکولر پارٹیوں کی غلامی کو چھوڑ متحد ہوکر اپنی قیادت کو تسلیم نہیں کرتا ،اس کے حالات میں تبدیلی آنے والی نہیں ہے ،اور نہ ہی وہ اپنے حقوق حاصل کر سکتا ہے ۔
اس لئے مسلمانوں کو ماضی و مستقبل پر غور فکر کرتے ہوئے ان مبینہ سیکولر پارٹیوں کے جھانسے سے بچ کر بیداری کے ساتھ اپنے سیاسی وقار کو حاصل کرنا ہے ،اور یہ جبھی ممکن ہے جب وہ اپنی سیاسی قیادت کو تسلیم کرے گا ۔پیس پارٹی مسلسل مسلمانوں کے حقوق کی لڑائی لڑ رہی اور ہر محاذ پر آواز اٹھا رہی ہے ،لیکن وہ جن سیاسی پارٹیوں کو ووٹ دیتا آرہا ہے وہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں ،مسلمانوں کو مزید غور فکر کے ساتھ اپنے سیاسی حالات پر مشاہدہ کر بیداری کے ساتھ صحیح فیصلہ لینا ہوگا ۔ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی انتخاب کے لئے مسلمانوں کو مبینہ سیکولر پارٹیوں کے گمراہ کن نعروں سے بچ کر بیداری کے ساتھ فیصلہ لینے کی ضرورت ہے ،تاکہ سیاسی مستقبل روشن ،اور حقوق حاصل کرنے کی راہ ہموار ہو سکے ۔