مسلم امریکی رہنماؤں نے ٹرمپ کا غزہ منصوبہ مسترد کر دیا

,

   

واشنگٹن: 2024 کے انتخابات میں ڈونالڈ ٹرمپ کی حمایت کرنے والوں سمیت عرب اور مسلم امریکی رہنماؤں نے امریکی صدر کی اس تجویز پر تنقید کی ہے کہ امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالے اور فلسطینیوں کو کسی دوسرے ملک میں آباد کردے۔ لیکن کچھ کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی ٹرمپ کو خطے میں پائیدار امن کے لیے بہترین آپشن کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔رہنماوں نے ٹرمپ کے تبصروں کو محض غیر حقیقی دھمکیوں سے تعبیر کیا لیکن ان میں سے ایک نے اس امکان کے بارے میں خبردار کیا کہ صدر اور ان کی ریپبلکن پارٹی عربوں اور مسلمانوں کی حمایت سے محروم ہو جائے گی۔بشارا بحبج، جنہوں نے ٹرمپ کے لیے عرب امریکی نامی گروپ کی بنیاد رکھی اور مشی گن اور دیگر سوئنگ ریاستوں میں ٹرمپ کے لیے حمایت کو متحرک کرنے میں مدد کی تھی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ان کے خیالات نے بہت سے لوگوں کو پریشان کیا ہے۔ ہم فلسطینیوں کی ان کے آبائی سرزمین سے کسی بھی قسم کی رضاکارانہ یا جبری منتقلی کی مخالفت کرتے ہیں۔ٹرمپ نے منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں منعقد ایک پریس کانفرنس میں غزہ پر امریکہ کے قبضے کا خیال پیش کیا تھا۔ ٹرمپ نے فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے اور متاثرہ علاقے کو دوبارہ تیار کرنے اور اسے مشرق وسطی کے رویرامیں تبدیل کرنے کی تجویز بھی پیش کی تھی۔ ٹرمپ نے غزہ میں امریکی افواج کی تعیناتی کو مسترد نہیں کیا تھا۔ڈیموکریٹک پارٹی سے عرب امریکیوں اور مسلمانوں کی دوری نے ممکنہ طور پر ٹرمپ کی جیت میں کردار ادا کیا تھا اور ان کا اثر و رسوخ ریاست مشی گن میں زیادہ تھا۔